Maktaba Wahhabi

626 - 849
بخشش ناممکن ہے۔[1] سوال : وہ لوگ جن میں نبی مبعوث ہوئے تھے ان کا شرک کیا تھا؟ جواب : وہ لوگ جن میں نبی مبعوث ہوئے تھے وہ مشرک تھے مگر ان کا شرک اللہ تعالیٰ کی ربوبیت میں تھا وہ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا عقیدہ رکھتے تھے قرآن کریم نے بیان کیا ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی صرف عبادت میں شرک کرتے تھے۔ ربوبیت کے متعلق ان کا عقیدہ تھا کہ وہ اکیلا ہی رب ہے۔ (یعنی اس کائنات کا پیدا کرنے والا اور اس کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے اور وہی مجبوروں کی دعائیں سنتا ہے اور مشکلات بھی وہی ٹالتا ہے وغیرہ ایسے مسائل ہیں جن کے متعلق اللہ نے بیان کیا ہے کہ وہ ان کے اقراری تھے۔ مگر مشرکین مکہ اللہ کی عبادت میں شرک کرتے تھے اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کرتے تھے یہی وہ شرک ہے جو آدمی کو ملت اسلام سے خارج کر دیتا ہے جبکہ توحید اپنے الفاظ ہی سے اپنے معنی واضح کر رہی ہے یعنی کسی چیز کو تسلیم کرنا یا اسے ایک بنانا اور اللہ عزوجل کے کئی حقوق ہیں جن میں وہ اکیلا اور منفرد ہے اور کوئی اس کا شریک اور ساجھی نہیں ۔ ان حقوق کی تین اقسام ہیں : (۱) حقوق ملکیت (۲)حقوق عبادت (۳)حقوق اسماء وصفات اسی بنیاد پر علماء نے توحید کی تین قسمیں بتلائی ہیں توحید ربوبیت، توحید الاسماء والصفات اور توحید عبادت۔ توحید ربوبیت یہ ہے کہ انسان عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کے پیدا کرنے، اس کا مالک ہونے، حکم چلانے وغیرہ میں اکیلا ہے جیسے کہ اس نے فرمایا: ﴿اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ﴾ (الاعراف: ۵۴) ’’خبردار اسی نے پیدا کیا ہے اور حکم بھی اسی کا ہے۔‘‘ خلق وامر سے مراد تدبیر وانتظام ہے جسے کہ رب ہونا کہتے ہیں ۔ یہ صرف و صرف اللہ عزوجل ہی کی خصوصیت ہے، اللہ کے علاوہ اور کوئی خالق نہیں نہ کوئی مالک ہے نہ کوئی مدبر اور نہ کوئی انتظام سنبھالنے والا ہے۔ توحید الاسماء والصفات یہ ہے کہ اللہ عزوجل اپنے ناموں میں جو اس نے رکھے ہیں اپنی صفات میں یکتا ویگانہ ہے۔ بندے پر فرض ہے کہ قرآن کریم میں اور احادیث نبویہ میں اللہ عزوجل کے جو جو نام اور جو جو صفات بیان ہوئی ہیں ان پر ایمان رکھے اور انہیں ویسے ہی تسلیم کرے جیسے اللہ اور اس کے رسول نے ارادہ فرمایا ہے بغیر اس کے کہ ان میں اس کا کوئی مثیل ہو۔ اگر اس کا کوئی مثل ومثیل مانا گیا تو یہ شرک ہوگا۔ توحید عبادت یہ ہے کہ عبادت صرف اور صرف ایک اللہ عزوجل کی کی جائے اور اطاعت خالص اسی
Flag Counter