Maktaba Wahhabi

624 - 849
رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا: وہ مخفی شرک ہے، یوں کہ آدمی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو اور کوئی اسے دیکھ رہا ہو تو وہ اس وجہ سے اپنی نماز کو مزین اور خوبصورت بنا دے۔‘‘[1] اور صحیح یہ ہے کہ یہ تیسری قسم نہیں ہے بلکہ شرک اصغر ہی میں سے ہے اور اسے خفی یا مخفی اس لیے کہا گیا ہے کہ اس قسم کی باتیں دل میں آتی ہیں جیسے کہ اس حدیث میں آیا ہے… الخ اسی طرح شرک کی دو قسمیں ہوئیں : شرک جلی اور شرک خفی ۔ شرک جلی:… مثلاً مردوں کو پکارنا ان سے مدد چاہنا اور ان کے نام کی نذریں ماننا۔ شرک خفی:… جیسے کہ منافقوں کے دلوں میں ہوتا ہے کہ بظاہر تو لوگوں کے ساتھ مل کر نمازیں پڑھتے ہیں ، روزے رکھتے ہیں حالانکہ باطن میں کافر ہوتے ہیں ، بتوں کی پوجا کو جائز سمجھتے ہیں اور حقیقت میں یہ لوگ مشرکین کے دین پر ہی ہوتے ہیں تو یہ شرک خفی ہے مگر اکبر ہے کیونکہ دلوں کے اندر کفر چھپا ہوتا ہے اور شرک خفی اس طرح ہے جیسا کہ کوئی اپنی قراء ت سے لوگوں کی مدح چاہے یا نماز یا روزے وغیرہ سے تو یہ شرک خفی ہے مگر اصغر ہے۔ بہرحال ہر صاحب ایمان پر واجب ہے کہ شرک سے ہر اعتبار سے دور رہے بالخصوص شرک اکبر سے۔ کیونکہ یہی وہ سب سے بڑا گناہ ہے جس سے اللہ عزوجل کی نافرمانی ہوتی ہے اور مخلوق کی ایک بڑی تعداد اس میں ملوث ہے، اور یہی وہ عمل ہے جس کے متعلق اللہ نے اپنے اوالوالعزم پیغمبروں کے بارے میں فرما دیا ہے کہ: ﴿وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo﴾ (الانعام: ۸۸) ’’اور اگر وہ شرک کرتے تو جو وہ عمل کرتے ہیں سارے ضائع ہو جاتے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ﴾ (المآئدۃ: ۷۲) ’’بلا شبہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ نے اس کے لیے جنت کو حرام کر دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ (النسآء: ۱۱۶) ’’بلا شبہ اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ کو جس کے لیے چاہے بخش دے گا۔‘‘
Flag Counter