Maktaba Wahhabi

623 - 849
میری زندگی کی یا یوں کہے: اگر ہماری یہ کتیا نہ ہوتی تو چور آگئے ہوتے یا اگر گھر میں بطخ نہ ہوتی تو چوروں نے لوٹ لیا ہوتا۔ یا کوئی یوں کہے: جو چاہا اللہ نے اور تو نے، یا اگر اللہ نہ ہوتا اور فلاں ۔ اس قسم کی گفتگو میں فلاں کا ذکر نہیں ہونا چاہیے یہ سب اللہ کے ساتھ شریک بنانے والی بات ہے۔[1] اور اس قسم کی باتیں شرک اصغر میں سے ہیں ۔ ایسے ہی غیر اللہ کی قسم اٹھانا مثلاً کعبہ کی قسم! انبیاء کی قسم! امانت کی قسم! فلاں کی زندگی کی قسم! فلاں کی شرافت یا عظمت کی قسم وغیرہ شرک اصغر ہیں ۔ مسند میں سند صحیح سے مروی ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھائی اس نے شرک کیا۔‘‘ [2] امام احمد، ابوداود اور ترمذی نے بسند صحیح سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا۔‘‘[3] اس روایت میں لفظ ’’أو‘‘ ممکن ہے راوی کا شک ہو یا بمعنی و ہو تو مفہوم یہ ہوگا کہ اس نے کفر کیا اور شرک کیا۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے جو اللہ کے نام کی قسم اٹھانا چاہے تو اسے چاہیے کہ اللہ کے نام سے قسم اٹھائے ورنہ خاموش رہے۔[4] اور اس معنی کی احادیث بہت زیادہ ہیں ۔ یہ سب صورتیں شرک اصغر کی ہیں اور عین ممکن ہے کہ ایسی باتیں بولنے والے کے دل میں اگر کھوٹ ہو تو یہ شرک اکبر ہو۔ مثلاً اگر کسی کے دل میں یہ بات ہو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا شیخ بدوی یا شیخ فلاں تصرف میں اللہ تعالیٰ کی طرح ہے یا اسے بھی اللہ کے ساتھ پکارا جا سکتا ہے یا اس کا بھی اس کائنات میں کوئی عمل دخل ہے تو اس عقیدے کی بنا پر یہ باتیں شرک اکبر ہوں گی لیکن اگر کسی کا عقیدہ اس طرح کا نہ ہو اور بلا ارادہ اس کی زبان پر اس طرح کے جملے آجائیں کیونکہ پہلے لوگ اس طرح سے بولا کرتے تھے تو یہ شرک اصغر ہوگا۔ شرک کی ایک اور قسم بھی ہے یعنی شرک خفی۔ بعض علماء نے اسے تیسری قسم شمار کیا ہے اور وہ اس کی دلیل میں سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث پیش کیا کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس کا مجھے تم پر مسیح دجال سے بھی بڑھ کر اندیشہ ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے
Flag Counter