Maktaba Wahhabi

622 - 849
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا، وہ ریا ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز ایسے دکھلاوے کے عمل کرنے والوں سے کہے گا: ان کی طرف جاؤ جن کو دکھانے کے لیے تم عمل کیا کرتے تھے جاؤ دیکھو بھلا تمہیں ان سے کوئی بدلہ ملتا ہے؟[1] یہ حدیث امام نے صحیح سند سے سیّدنا محمود بن لبید اشہل انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے اور امام طبرانی، بیہقی اور دوسرے محدثین رحمہم اللہ نے ان کے صحیح ہونے پر اجماع بیان کیا ہے۔ بعض اوقات لوگوں کی زبان پر اس طرح کے جملے آجاتے ہیں ’’جو اللہ نے چاہا اور فلاں نے چاہا یا اگر اللہ اور فلاں نہ ہوتا، یہ چیز اللہ کی طرف سے ہے اور فلاں کی طرف سے‘‘ وغیرہ۔ یہ سب شرک اصغر میں شمار ہوتے ہیں ۔ سنن ابی داود میں سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں مت کہا کرو جو چاہا اللہ نے اور فلاں نے، بلکہ یوں کہا کرو: جو چاہا اللہ نے پھر فلاں نے۔ [2] اس معنی میں وہ حدیث بھی ہے جو سنن نسائی میں ہے کہ سیّدنا قتیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’یہودیوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا: تم بھی تو شرک کرتے ہو، جو چاہا اللہ نے اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اور کہتے ہو قسم ہے کعبہ کی۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ جب قسم اٹھانی ہو تو یوں کہا کریں : قسم ہے رب کعبہ کی۔ اور یوں بولا کریں ۔ جو چاہا اللہ نے پھر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے۔‘‘ [3] نسائی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جو اللہ نے چاہا اور آپ چاہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تو نے مجھے اللہ کے برابر کر دیا ہے؟ جو چاہا اکیلے ایک اللہ نے۔[4] اور اسی سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ روایت بھی ہے جو آیت کریمہ: ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۲۲) ’’پس نہ بناؤ اللہ کے شریک جبکہ تم جانتے بھی ہو۔‘‘ کی تفسیر میں وارد ہے فرمایا اس سے مراد وہ شرک ہے جو اس امت میں پایا جائے گا، جو کسی سیاہ رات میں پتھر پر سیاہ چیونٹی کی چال سے بھی مدہم اور خفیف ہو اور وہ یوں ہے کہ تو کہے: قسم اللہ کی اور تیری زندگی کی۔ اے فلاں ! قسم ہے
Flag Counter