Maktaba Wahhabi

692 - 849
Of stars thet cover exactly 30 degrees of ecliptic the trath is that the zodiacal constellations are irregular and do not divide the eclipitic into equal segments , ( Wikipedia ) ’’اس تیسری دلیل سے یہ بات حتمی طور پر پایہ تکمیل تک پہنچ جاتی ہے کہ نجومیوں نے پچھلے دو اڑھائی ہزار سال سے جو پوری دنیا کو بیوقوف بنا رکھا ہے اور پریشان کر رکھا ہے وہ محض دھوکہ تھا اور اب بھی ہے برجوں سے انسان کی قسمت اور حالات کا تعلق تو دور کی بات ہے اس طرح کے برجوں کا وجود بھی نہیں جیسا کہ نجومیوں نے دنیا کو بتا رکھا ہے۔‘‘[1] سوال : کیا ستاروں میں تاثیر ماننا جائز ہے؟ جواب : نہیں بلکہ یہ کفر ہے۔ سیّدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن حدیبیہ میں رات کی بارش کے بعد ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ((ہَلْ تَدْرُوْنَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ؟)) پتہ ہے تمہارے رب نے کیا کہا؟ وہ جواباً کہنے لگے اللہ اور اس کے رسول کو ہی زیادہ پتہ ہے۔ اس نے کہا میرے کچھ بندوں نے صبح کی کہ کچھ میرے ساتھ ایمان لانے والے تھے اور کچھ کفر کرنے والے۔ بہرحال جنہوں نے تو یہ کہا: ((مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّٰہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَالِکَ مؤمِنٌ بِی وَکَافِرٌ بِالکَواکِبِ؟)) ’’ہمیں اللہ کے فضل ورحمت سے بارش ملی ہے تو یہ مجھ پر ایمان رکھنے والے اور ستاروں سے کفر کرنے والے ہیں ۔‘‘ اور بہرحال جس نے کہا: ((مُطِرْنَا بِنَوئِ کَذَا وکَذَا۔)) ’’ہمیں فلاں فلاں تارے کی وجہ سے بارش ملی ہے یہ میرے ساتھ کفر کرنے والے اور ستاروں پر ایمان رکھنے والے ہیں ۔‘‘[2] لہٰذا ایک مسلمان کو ان دعووں سے کوسوں دور رہنا چاہیے نجومی طرح طرح کے دعوے کرتے رہتے ہیں جبکہ یہ سارے حقیقت سے ہٹ کر ظن وتخمین پر مبنی ہوتے ہیں :
Flag Counter