Maktaba Wahhabi

634 - 849
الْمُقِیْمِ أَرْبَعًا وَالْخَوْفُ رَکْعَۃً۔))[1] ’’بلاشبہ اللہ نے اپنے نبی کی زبانی مسافر پر دو رکعت فرض کی ہیں اور مقیم پر چار اور خوف کی ایک رکعت۔‘‘ سوال : کتنی مسافت پر نماز قصر ہو سکتی ہے؟ جواب : کم و بیش ۲۱ کلو میٹر اگر دور جانا ہو تو نماز بستی سے باہر نکلتے ہی قصر کی جا سکتی ہے۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((کَانَ اِذَا خَرَجَ مَسِیْرَۃ ثَلَاثَۃَ أَمْیَالٍ أَوْ ثَلَاثَۃَ فَرَاسِخَ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔))[2] ’’آپ جب تین میل یا تین فرسخ (نو میل) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے۔‘‘ واللہ اعلم سوال : سفر میں کیا کیا رخصت ہے؟ جواب : سفر میں چار قسم کی رخصت ہے؟ ۱۔ چار رکعات والی نماز کی صرف دو رکعات ہیں ۔ ۲۔ رمضان کا روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور پھر ایام سفر کی گنتی کے مطابق روزے بعد میں رکھ لیے جائیں ۔ ۳۔ موزوں پر مسح شروع کرنے کے وقت سے لے کر تین دن اور تین راتوں تک مسح کر لیا جائے۔ ۴۔ ظہر، مغرب اور عشاء کی سنن موکدہ ساقط ہو جاتی ہیں البتہ صبح کی سنتوں اور دیگر عام نفلوں کا پڑھنا مستحب ہے۔ یعنی مسافر رات کی نماز، سنت فجر، ضحی کی دو رکعات، سنت وضو، مسجد میں داخل ہونے کے وقت کی دو رکعات اور سفر سے واپسی کے موقع پر دو رکعات پڑھ سکتا ہے سنت یہ ہے کہ آدمی جب سفر سے واپس آئے تو گھر میں آنے سے پہلے مسجد میں آئے اور اللہ کے گھر میں دو رکعات پڑھے نماز کے ساتھ مسافر دیگر نوافل تو ادا کر سکتا ہے لیکن جیسا کہ میں نے کہا اس نے ظہر مغرب اور عشاء کی سنن مؤکدہ کو ادا نہیں کرنا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان تینوں نمازوں کی سنن موکدہ کو ادا نہیں فرمایا کرتے تھے۔[3] سوال : جب طیارہ فضاء میں ہو اور نماز کا وقت ہو جائے تو کیا طیارے میں نماز جائز ہے؟
Flag Counter