بین المذاہب شادی میں اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی کی ضمانت اس وقت تک نہیں دی جا سکتی جب برتر فریق یعنی شوہر غیر مسلم ہو۔ علاوہ ازیں جب ایک خاتون کی شادی ہوتی ہے تو وہ اپنا گھر چھوڑ کر اپنے شوہر کے خاندان کی رکن بن جاتی ہے اگر شوہر مسلمان نہیں ہے تو اس صورت میں بیوی کو غیر مسلم شوہر کے غیر مسلم عزیزوں کے زبردست سماجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مسلمان مرد کی غیر مسلم بیوی کے لیے اس قسم کے سماجی دباؤ کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس قسم کے معاملات میں ایک اور اہم بات وہ رویہ ہے جو ایک فریق دوسرے فریق کے مذہب بارے رکھتا ہے۔ تمام مسلمان دیگر تمام انبیاء سمیت حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی علیہما السلام کی دل سے تکریم کرتے ہیں اور ان انبیاء پر ایمان ان کے عقیدے کا لازمی جزو ہے۔ اس صورت حال میں بالکل فطری امر ہوگا کہ جب ایک مسلمان مرد کسی عیسائی یا یہودی خاتون سے شادی کرے تو وہ اپنی بیوی کے مذہب کا احترام کرے گا۔ اور ہر اس بات کا خیال رکھے گا جسے اس کے مذہب نے مقدس قرار دیا ہے اسی طرح مسلمان اپنی بیوی کے مذہب کے رسوم و رواج کا بھی احترام کرے گا اس صورت حال کے برخلاف چونکہ عیسائی یا یہودی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتے اس لیے ایک غیر مسلم شوہر کا ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وہ رویہ نہیں ہوگا جو ایک مسلمان شوہر کا حضرت عیسیٰ، یا حضرت موسیٰ علیہما السلام کے بارے ہوتا ہے غیر مسلم شوہر اپنی بیوی کے مذہبی عقائد اور رسوم و روایات کے بارے میں ایسی روداری کا مظاہرہ نہیں کرے گا جو ایک مسلمان شوہر کر سکتا ہے اس لیے یہ بات غیر یقینی ہوگی کہ ایک مسلمان خاتون جو ایک عیسائی یا یہودی مرد سے شادی کرے اسے رواداری کا وہی سلوک میسر ہو جو ایک مسلمان مرد اپنی عیسائی یا یہودی بیوی کے ساتھ روادار رکھ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی میں یہ کہنا چاہوں گا کہ دیگر مذاہب کے ماننے والے یقینا بعض لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو رواداری اور حسن سلوک کا بہترین نمونہ ہو سکتے ہیں لیکن ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں جب کسی معاشرے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے تو اوسط صورتحال کو پیش نظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ استثنیات کو مدنظر رکھ کر نہیں کی جاتی اس لیے عورت اور اس کے بچوں کے مذہب کی حفاظت کے لیے اسلام نے مسلمان خاتون کو کسی بھی غیر مسلم سے شادی کی اجازت نہیں دی۔[1] سوال : اگر ایک مسلمان عورت غیر مسلم مرد سے شادی کرے تو اس کی کیا حیثیت ہوگی؟ وہ مرتد قرار پائے گی یا مسلمان رہے گی؟ ایسی عورت کی نماز، روزہ اور دوسری عبادات قابل قبول ہوں گی؟ کیا ایسی عورت کے لیے اس کی موت کے بعد مغفرت کی دعا کی جا سکتی ہے؟ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |