بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾ مَلِكِ النَّاسِ ﴿٢﴾ إِلَـٰهِ النَّاسِ ﴿٣﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿٤﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ﴿٥﴾ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴾ ’’کہہ دیجیے میں پناہ پکڑتا ہوں لوگوں کے رب کی۔ لوگوں کے بادشاہ کی۔ لوگوں کے معبود کی۔ وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے، جو ہٹ ہٹ کر آنے والا ہے۔ وہ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جنوں اور انسانوں میں سے۔ ‘‘ تفسیر:…سورۃ الفلق میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ﴿رَبِّ الْفَلَقِ﴾ کے ساتھ ساری مخلوق کے شر سے عموماً اور مخلوق سے تین چیزوں کے شر سے خصوصاً پناہ مانگی گئی ہے۔ (یعنی اندھیری رات، گرہوں میں پھونکنے والیاں اور حاسد کے شر سے) اس سورت میں صرف ایک چیز یعنی ہٹ ہٹ کر وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے اللہ تعالیٰ کی تین صفات کے ساتھ پناہ مانگی گئی ہے کیونکہ پہلی تینوں چیزیں انسان کے جسم وجان کو نقصان پہنچانے والی ہیں جبکہ وسوسہ اس کے ایمان کو نقصان پہنچانے والا ہے اور ایمان کی حفاظت کی فکر جسم وجان سے بھی اہم ہے۔ وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے پناہ مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اس بات سے اللہ کی پناہ مانگے کہ وہ اس کے دل میں کوئی وسوسہ ڈال دے اور اسے راہ حق سے ہٹا دے اور اس بات سے بھی کہ وہ اس کے خلاف لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر انہیں بھڑکا دے جس کے نتیجے میں دین پر عمل کرنے اور اس کی دعوت دینے کے راستے میں وہ اس کے لیے رکاوٹ بن جائے دونوں صورتوں میں اللہ تعالیٰ ہی اس کے شر سے بچا سکتے ہیں ۔ لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالنے والے شیطان جن بھی ہوتے ہیں اور انسان بھی۔[1] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |