Maktaba Wahhabi

582 - 849
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴾ ’’کہہ دیجیے میں مخلوق کے رب کی پناہ پکڑتا ہوں ۔ اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی۔ اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ چھا جائے۔ اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے۔ اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔ ‘‘ تفسیر:… پناہ لینے کا مطلب ہے کہ آدمی کسی چیز سے خوف محسوس کرے اور سمجھے کہ میں اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تو اس سے بچنے کے لیے وہ کسی دوسرے کی حفاظت میں چلا جائے یا کسی چیز کی آڑ لے لے۔ ﴿بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اس کی تفسیر میں معتبر قول دو ہیں : پہلا یہ کہ فلق کا معنی صبح ہے کیونکہ صبح رات کی تاریکی کو پھاڑ کر نمودار ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ فلق سے وہ تمام چیزیں مراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کو پھاڑ کر نکالا ہے، مثلاً زمین سے نباتات پہاڑوں سے چشمے وغیرہ… گویا فلق کا معنیٰ مخلوق ہے مطلب یہ ہوگا ساری مخلوق کے مالک کی پناہ پکڑتا ہوں تاکہ وہ مجھے اپنی مخلوق کے شر سے بچا لے یہ معنیٰ زیادہ جامع ہے۔ ﴿مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ﴾ اس میں ہر مخلوق کے ہر شر سے پناہ مانگ لی گئی ہے کوئی نقصان کوئی تکلیف باقی نہیں رہی جو اس میں نہ آگئی ہو حقیقت یہ ہے کہ پناہ مانگنے کے لیے یہ بہت جامع سورت ہے۔ ﴿وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِِذَا وَقَبَ﴾ اگرچہ ساری مخلوق کے شر سے پناہ مانگ لینے کے بعد کوئی چیز باقی نہیں رہی جس کے شر سے پناہ مانگی جائے مگر مخلوق میں سے چند چیزوں کے شر سے خاص طور پر پناہ مانگنے کا سبق دیا گیا ہے کیونکہ یہ بہت خوفناک ہیں اور ان کے شر سے پناہ مانگنے کی بہت ہی ضرورت ہے۔ ﴿وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ﴾ نفاثات نفاثۃ کی جمع ہے۔ پھونک مارنا جس کے ساتھ تھوڑا سا تھوک بھی ہو۔ ﴿وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِِذَا حَسَدَ﴾ حسد کا معنی ہے کسی شخص پر اللہ کی نعمت سے جلنا کہ یہ نعمت اسے کیوں ملی اور اس کے زوال کی تمنا کرنا۔
Flag Counter