نہیں جس میں یہ لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے تھے بلکہ رات کا آخری حصہ افضل ہے اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ خود رات کے آخری حصہ میں ہی اکیلے نماز ادا کرتے تھے۔ ۳۔ آپ نے جو فرمایا: ’’یہ اچھی بدعت ہے۔‘‘ تو اس سے آپ کی مراد موجودہ شکل تھی، یعنی متفرق طور پر پڑھنے سے اکٹھے نماز پڑھنا بہتر ہے ورنہ یہ شرعی اور اصطلاح معنوں میں بدعت نہیں تھی۔ (جو بہر صورت گمراہی ہوتی ہے) ہمارے ہاں عشاء کے بعد نماز تراویح باجماعت رائج ہے، اس میں دو مصلحتیں ضرور ہیں ایک تو حفاظ کرام کو اس بہانے دہرائی کا موقع مل جاتا ہے دوسرے لوگوں کی سہولت بھی اسی وقت میں ہے ورنہ افضل وقت وہی ہے جس کی سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وضاحت کر دی ہے۔[1] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |