Maktaba Wahhabi

220 - 849
پوچھا تو آپ نے فرمایا: اب یہ نکاح کیسے رہ سکتا ہے جبکہ ایسی بات کہی گئی ہے۔ چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا اور کسی دوسری سے نکاح کر لیا۔[1] ۳۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: رضاعت وہی معتبر ہے جو کم سنی میں بھوک بند کر دے۔[2] ۴۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ابو قعیس کا بھائی افلح میرا رضاعی چچا تھا وہ میرے ہاں آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی یہ واقعہ پردے کا حکم آنے کے بعد کا ہے، لہٰذا میں نے اسے اجازت نہ دی۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے بیان کیا، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے اندر آنے کی اجازت دے دوں ۔[3] ۵۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔[4] ۶۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ قرآن میں ایک آیت اتری تھی عشرۃ رضعات معلومات، یعنی دس بار دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے، پھر وہ منسوخ ہو گئی اور پانچ بار کا حکم باقی رہا اور یہی حکم آپ کی وفات تک رہا اور اسی کے مطابق سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فتویٰ دیا کرتی تھیں ۔[5] رہی رضاعت کی مدت جس کے اندر دودھ چوسنے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے تو وہ بموجب ﴿حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ﴾ دو سال تک ہے اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے سوا تمام فقہاء اسی کے قائل ہیں ۔ البتہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ رضاعت کی مدت اڑھائی سال قرار دیتے ہیں نیز ان کے نزدیک ایک دفعہ چوسنے یا ایک گھونٹ سے بھی رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔[6] ﴿وَ رَبَآئِبُکُمُ﴾ ربیبہ آدمی کی بیوی کی اس بیٹی کو کہتے ہیں جو پہلے شوہر سے ہو اس کا نام ربیبہ اس لیے رکھا گیا کیونکہ یہ اس کی اپنی گود میں تربیت کرتا ہے چنانچہ وہ ’’مربوبۃ‘‘ فعیلہ بمعنی مفعولہ ہوئی۔ امام قرطبی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ ربیبہ ماں کے خاوند پر تب حرام ہو جاتی ہے جب وہ ماں کے ساتھ دخول (جماع) کر چکا ہو اگرچہ ربیبہ نے اس کی گود میں پرورش نہ بھی پائی ہو … اللہ کا یہ فرمان
Flag Counter