کے درمیان سے ایک میلے رخساروں والی عورت اٹھ کھڑی ہوئی اور پوچھا اللہ کے رسول! کیوں ؟[1] سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ جو یہ کہا کہ: ’’میلے رخساروں والی اسی سے مخالفین پردہ نے دلیل لی ہے کہ اس عورت کا چہرہ ننگا تھا۔‘‘ اس کے کئی ایک جواب ہو سکتے ہیں : ایک تو یہ کہ اس روایت کو بیان کرنے والے کئی صحابہ ہیں سوائے سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کے کوئی میلے رخساروں کا تذکرہ تک نہیں کرتا، لہٰذا ہو سکتا ہے اٹھتے ہوئے اس کا پردہ سرک گیا ہو جس کا جابر رضی اللہ عنہ نے مشاہدہ کر لیا ہو۔ اگر چہرہ ننگا بھی مان لیا جائے تو ہو سکتا ہے وہ کوئی بڑی عمر کی عورت ہو جو بھری محفل میں اٹھ کھڑی ہوئی ورنہ عام عورت تو ایسی جرأت کم ہی کرتی ہے۔ یا ہو سکتا ہے کہ لونڈی ہو جس کے لیے چہرے کا پردہ ہی واجب نہیں ہو۔ اور یہ بھی احتمال ہے کہ واقعہ نزول حجاب سے پہلے کا ہو۔ چنانچہ واضح اور صریح ادلہ کے مقابلے میں (جس طرح کہ تفسیر میں واضح ہو چکا) ایسی محتمل روایت کو پیش کرنا ناقابل تسلیم ہے۔ دوسری دلیل وہ حدیث ہے، جس میں ہے کہ نحر والے دن خثعم قبیلے کی ایک خوبصورت عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھنے آئی، فضل آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے، تو وہ دونوں ایک دوسرے کو تکنے لگے، آپ نے فضل کی ٹھوڑی پکڑ کر منہ گھما دیا۔[2] اس حدیث میں بھی چہرے کے ننگے ہونے کا بیان نہیں ہے، کیونکہ خوبصورتی بسا اوقات ہاتھ پاؤں کی نزاکت وشگفتگی دیکھ کر بھی معلوم کی جا سکتی ہے نیز اگر چہرہ ننگاہوتا تو راوی لفظ جمیلۃ بولتا نہ کہ وضیۃ ہو سکتا ہے فضل اس کے ڈیل ڈول سے متاثر ہوئے ہوں ۔ [3] اور عورت تھی بھی محرم اور ایسی کوئی دلیل بھی نہیں ملتی جس میں ثبوت ہو کہ وہ حلال ہو چکی تھی جس طرح کہ علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں ، چنانچہ محرمہ چونکہ نقاب نہیں پہن سکتی، اب اگر اس نے چادر بھی آگے کو کھینچی ہوئی ہو تو اوپر کو اونٹ پر بیٹھے شخص کو دیکھنے پر چہرے سے پردے کے ہٹ جانے کا احتمال بہرحال موجود ہے، لہٰذا یہ دلیل اس مسئلے بارے صریح نہیں ٹھہرتی۔ اور تیسری دلیل سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا والی حدیث ہے کہ جب وہ باریک کپڑے پہنے آپ کے پاس آئیں تو آپ نے منہ پھیر لیا اور کہا کہ جب عورت بالغ ہو جائے تو اس کے منہ اور ہاتھ کے علاوہ اس کے بدن کا کوئی |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |