Maktaba Wahhabi

811 - 849
جواب : پردہ ڈالنا بہتر ہے اور مرتکبین کو توبہ کروائی جائے یا وہ خود عدالت میں آکر اعتراف کرنے کی بجائے توبہ تائب ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔[1] سوال : کیا قاضی کے پاس کیس پہنچ جائے تو اسے حد معاف کرنے کا اختیار حاصل ہے؟ جواب : نہیں ۔ [2] سوال : زنا کی گواہی کی کیا شرائط ہیں ؟ جواب : گواہ چار ہوں ، قابل اعتبار ہوں ، انہوں نے مجرم ومجرمہ کو عین حالت مباشرت میں دیکھا ہو، ان کے بیانات متفق ہوں ۔[3] سوال : کیا سزائے رجم منسوخ ہو چکی ہے؟ جواب : شادی شدہ زانیوں کے لیے رجم (سنگسار) کی سزا رکھی گئی ہے اور یہ مندرج بالا آیت کے نزول کے بعد بھی دی جاتی رہی ہے، لہٰذا یہ آج بھی قابل عمل ہے۔ [4] سوال : کیا زنا بالجبر کی شکار عورت پر بھی کوئی حد ہے؟ جواب : نہیں ۔[5] سوال : تعزیر (حد کے علاوہ جسمانی سزا) کی کیا حد ہے؟ جواب : اس کی زیادہ سے زیادہ حد دس کوڑے ہیں ۔[6] سوال : شادی شدہ اور کنواری زانیہ میں کیا فرق ہے؟ جواب : کنواری کو ۱۰۰ کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی جو قاضی کی رائے پر موقوف ہے جبکہ شادی شدہ کو ۱۰۰ کوڑے اور رجم، البتہ عملی طور پر احادیث میں فقط رجم کا ذکر ملتا ہے۔ واللہ اعلم[7] سوال : اگر کوئی فرد سزا برداشت نہ کر سکتا ہو تو کیا حکم ہے؟ جواب : اسے مہلت دے دی جائے یا وقفے سے کوڑے لگا دئیے جائیں یا کوئی حیلہ اختیار کر لیا جائے بہرحال سزا اسے دینی ہے۔[8] سوال : کیا قاضی اپنے علم کی بنا پر فیصلہ کر سکتا ہے؟ جواب : نہیں ۔ [9]
Flag Counter