Maktaba Wahhabi

666 - 849
احادیث ملاحظہ کیجئے جن سے اس سنت پر روشنی پڑتی ہے۔ ﴿فَکُلُوْا مِمَّآ اَمْسَکْنَ عَلَیْکُمْ وَ اذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہِ﴾ (المآئدۃ: ۴) ’’یہ (شکاری جانور) تم پر جس چیز کو روک لیں اسے اللہ کا نام لے کر کھا لو۔‘‘ اس کی تفسیر میں ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں : بعض لوگ کہتے ہیں کہ مراد کھانے کے وقت بسم اللہ پڑھنا ہے جیسے کہ بخاری ومسلم میں عمر بن ابو سلمہ کے ربیب کو حضور کا یہ فرمانا مروی ہے کہ اللہ کا نام لے اور اپنے داہنے ہاتھ سے اپنے سامنے سے کھا۔[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں وہ نو مسلم ہیں ہمیں اس کا علم نہیں ہوتا کہ انہوں نے اللہ کا نام لیا بھی ہے یا نہیں ؟ تو کیا ہم اسے کھالیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم خود اللہ کا نام لے لو اور کھا لو۔[2] مسند احمد میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چھ صحابہ کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے۔ کہ ایک اعرابی نے آکر دو لقمے اس میں سے اٹھائے آپ نے فرمایا، اگر یہ بسم اللہ کہہ لیتا تو یہ کھانا تم سب کو کافی ہو جاتا تم میں سے جب کوئی کھانے بیٹھے تو بسم اللہ پڑھ لیا کرے اگر اول میں بھول گیا ہے تو جب یاد آئے کہہ دے (بِسْمِ اللّٰہِ اَوَّلَہٗ وَآخِرَہٗ)[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، جب انسان اپنے گھر میں جاتے ہوئے اور کھانا کھاتے ہوئے اللہ کا نام یاد کر لیا کرتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ اے شیطانو! نہ تو تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ ہے نہ رات کا کھانا اور جب وہ گھر میں جاتے ہوئے کھاتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتا تو وہ پکار دیتا ہے کہ تم نے شب باشی کی اور کھانا کھانے کی جگہ پا لی۔[4] ایک شخص نے شکایت کی کہ ہم کھاتے ہیں ، ہمارا پیٹ نہیں بھرتا تو آپ نے فرمایا، شاید تم الگ الگ کھاتے ہو گے کھانا سب مل کر کھاؤ اور بسم اللہ کہہ لیا کرو اس میں اللہ کی طرف سے برکت دی جائے گی۔[5]
Flag Counter