سوال : اگر ایک پکڑے دوسرا قتل کرے تو؟ جواب : تو پکڑنے والے کو موت تک قید میں ڈال دیا جائے گا اور قتل کرنے والے کو قتل کر دیا جائے گا۔ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ((إذَا أمْسَکَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ وَقَتَلَہٗ الْاٰخَرُ یُقْتَلُ الَّذِی قَتَلَ وَ یُحْبَسُ الَّذِی أَمْسَکَ۔))[1] ’’جب ایک آدمی دوسرے کو پکڑے اور دوسرا اسے قتل کرے تو قتل کرنے والے کو قتل کیا جائے گا، اور پکڑنے والے کو قید کیا جائے گا۔‘‘ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسی کی مثل ایک معاملے میں یوں فیصلہ کیا: ((یُقْتَلُ الْقَاتِلُ وَ یُحْبَسُ الْاٰخَرُ فِی السِّجْنِ حَتّٰی یَمُوْتَ۔)) ’’قاتل کو قتل کر دیا جائے گا اور دوسرے کو جیل میں قید کر دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ فوت ہو جائے۔‘‘[2] سوال : اپنے دفاع میں قتل کرنے والے کا کیا حکم ہے؟ جواب : ایسے قاتل کے ذمے کچھ نہیں حدیث میں ہے، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر دریافت کرتا ہے کہ اگر کوئی مال چھیننا چاہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے نہ دو، پھر اس نے پوچھا اگر وہ مجھ سے لڑائی کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بھی اس کے ساتھ لڑائی کر، پھر اس نے پوچھا، اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم شہید ہو۔ پھر اس نے پوچھا اگر میں اسے قتل کر دوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو وہ جہنم میں ہے۔[3] سوال : قتل کی کتنی اقسام ہیں ؟ جواب : ۱۔ مسلمانوں کا قتل عمد اس کی اخروی سزا یہاں بیان ہوئی ہے اور دنیا میں اس کی سزا قصاص ہے یا اس کے متبادل دیت اور مقتول کے وارثوں کی طرف سے معافی وغیرہ۔ ۲۔ قتل خطا جبکہ خطا سمجھنے میں ہو جیسے کسی کو کافر سمجھ کر مار ڈالے۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |