گواہی دینے کے لیے حاضر ہیں ہاں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی طرف سے آپ پر کوئی ننگی نہیں عورتیں ان کے سوا بھی بہت ہیں اگر آپ گھر کی خادمہ سے پوچھیں تو آپ کو صحیح واقعہ معلوم ہو سکتا ہے آپ نے اسی وقت گھر کی خادمہ بریرہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی کوئی بات شک وشبہ والی کبھی بھی دیکھی ہو تو بتاؤ بریرہ نے کہا اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے کہ میں نے ان سے کوئی بات کبھی اس قسم کی نہیں دیکھی ہاں صرف یہ بات ہے کہ کم عمری کی وجہ سے ایسا ہو جاتا ہے کہ کبھی کبھی گوندھا ہوا آٹا یونہی رکھا رہتا ہے اور سو جانی ہے تو بکری آکر کھا جاتی ہے، ان کا کوئی قصور کبھی نہیں دیکھ کیونکہ کوئی ثبوت اس واقعہ کا نہ ملا تو اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن منبر پر کھڑے ہوئے اور مجمع سے مخاطب ہو کر فرمایا کون ہے جو مجھے اس شخص کی ایذاؤں سے بچائے جس نے مجھے ایذائیں پہنچاتے پہنچاتے اب تو میری گھر والیوں میں بھی ایذائیں پہنچانا شروع کر دی ہیں واللہ میں جہاں تک جانتا ہوں اپنی گھر والیوں میں سوائے بھلائی کے کوئی چیز معلوم نہیں جس شخص کا نام یہ لوگ لے رہے ہیں میری رائے بھی اس کے متعلق سوائے بھلائی کے اور کچھ نہیں وہ میرے ساتھ ہی گھر میں آتا تھا یہ سنتے ہی سیّدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور فرمانے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں موجود ہیں اگر وہ قبیلہ اوس کا شخص ہے تو ابھی ہم اس کی گردن تن سے الگ کرتے ہیں اگر وہ ہمارے خزرجی بھائیوں سے ہیں تو بھی آپ مجھے حکم دیں ہمیں اس کی تعمیل میں کوئی عذر نہیں ہوگا، یہ سن کر سیّدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے، یہ قبیلہ خزرج کے سردار تھے تو یہ بڑے نیک بخت مگر سیّدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی اس وقت کی گفتگو سے انہیں اپنے قبیلے کی حمیت آگئی ان کی طرف داری کرتے ہوئے سیّدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے نہ تو تو اسے قتل کرے گا نہ اس کے قتل پر تو قادر ہے اگر وہ تیرے قبیلے کا ہوتا تو اس کا قتل کیا جانا کبھی پسند نہ کرتا یہ سن کر سیّدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ، یہ سیّدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بھتیجے تھے، کہنے لگے، اے سعد بن عبادہ تم جھوٹ کہتے ہو ہم اسے ضرور مار ڈالیں گے، آپ منافق آدمی ہیں کہ منافقوں کی طرف داری کر رہے ہیں اب ان کی طرف سے ان کا قبیلہ ایک دوسرے کے مقابلے پر آگیا اور قریب تھا کہ اوس اور خزرج کے یہ دونوں قبیلے آپس میں لڑ پڑیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر سے ہی انہیں سمجھانا اور چپ کرانا شروع کیا یہاں تک کہ دونوں طرف خاموشی ہوگئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی چپکے ہو رہے۔ یہ تو تھا وہاں کا واقعہ میرا حال یہ تھا کہ یہ سارا دن بھی رونے میں ہی گزارا میرے اس رونے نے ماں باپ کے بھی ہوش کم کر دئیے تھے وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ یہ رونا میرا کلیجہ پھاڑ دے گا۔ دونوں حیرت زدہ مغموم بیٹھے ہوئے تھے اور مجھے رونے کے سوا کوئی کام نہ تھا کہ اتنے میں انصار کی ایک عورت آئی اور وہ بھی میرے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |