غیر محسوس طریقے پر ایک عام زنا کا رانہ ماحول بنتا چلا جاتا ہے، ایک شخص مزے لے لے کر کسی کے صحیح یا غلط گندے واقعات دوسروں کے سامنے بیان کرتا ہے دوسرے اس میں نمک مرچ لگا کر اور لوگوں تک انہیں پہنچاتے ہیں اور ساتھ ساتھ کچھ مزید لوگوں کے متعلق بھی اپنی معلومات یا بدگمانیاں بیان کر دیتے ہیں اس طرح نہ صرف یہ کہ شہوانی خیالات کی ایک عام رو چل پڑتی ہے بلکہ برے میلانات رکھنے والے مرد وعورت کو یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ معاشرے میں کہاں کہاں ان کے لیے قسمت آزمائی کے مواقع موجود ہیں ۔ شریعت اس چیز کا سدباب پہلے ہی قدم پر کر دینا چاہتی ہے ایک طرف وہ حکم دیتی ہے کہ اگر کوئی زنا کرے اور شہادتوں سے اس کا جرم ثابت ہو جائے تو اس کو انتہائی سزا دو جو کسی اور جرم پر نہیں دی جاتی اور دوسری طرف وہ فیصلہ کرتی ہے کہ جو شخص کسی پر زنا کا الزام لگائے وہ یا تو شہادتوں سے اپنا الزام ثابت کرے ورنہ اس پر اسی کوڑے برسا دو تاکہ آئندہ کبھی وہ اپنی زبان سے ایسی بات نکالنے کی جرأت نہ کرے بالفرض اگر الزام لگانے والے نے کسی کو اپنی آنکھوں سے بھی بدکاری کرتے دیکھ لیا ہو تب بھی اسے خاموش رہنا چاہیے اور دوسروں تک اسے نہ پہنچانا چاہیے تاکہ گندگی جہاں ہے وہاں پڑی رہے آگے نہ پھیل سکے البتہ اگر اس کے پاس گواہ موجود ہیں تو معاشرے میں بے ہودہ چرچے کرنے کے بجائے معاملہ حکام کے پاس لے جائے اور عدالت میں ملزم کا جرم ثابت کر کے اسے سزا دلوا دے۔ اس قانون کو پوری طرح سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی تفصیلات نگاہ میں رہیں اس لیے ہم ذیل میں ان کو نمبر وار بیان کرتے ہیں : ۱۔ آیت میں الفاظ ’’والذین یرمون‘‘ استعمال ہوئے ہیں جن کے معنی ہیں وہ لوگ جو الزام لگائیں لیکن سیاق وسباق بتاتا ہے کہ یہاں الزام سے مراد ہر قسم کا الزام نہیں بلکہ مخصوص طور پر زنا کا الزام ہے پہلے زنا کا حکم بیان ہوا ہے اور آگے لعان کا حکم آرہا ہے ان دونوں کے درمیان اس حکم کا آنا اشارہ کر رہا ہے کہ یہاں الزام سے مراد کس نوعیت کا الزام ہے۔ ۲۔ آیت میں اگرچہ الفاظ ’’یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَات‘‘(پاکدامن عورتوں پر الزام لگائیں ) استعمال ہوئے ہیں لیکن فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ حکم صرف عورتوں پر ہی الزام لگانے تک محدود نہیں بلکہ پاکدامن مردوں پر الزام لگانے کا یہی حکم ہے۔ ۳۔ یہ حکم صرف اس صورت نافذ ہوگا جبکہ الزام لگانے والے نے محصنین یا محصنات پر الزام لگایا ہو کسی غیرمحصن پر الزام لگانے کی صورت میں اس کا اطلاق نہیں ہو سکتا غیر محصن اگر بدکاری میں معروف ہو تب تو اس پر الزام لگانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اگر وہ ایسا نہ ہو تو اس کے خلاف الزام لگانے والے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |