Maktaba Wahhabi

420 - 849
اسے یا تو اپنے ہی جیسے زانیوں میں جانا چاہیے یا پھر ان مشرکوں میں جو سرے سے احکام الٰہی پر اعتقاد ہی نہیں رکھتے۔[1] ترمذی شریف میں ہے ایک صحابی جن کا نام سیّدنا مرثد بن ابی مرثد رضی اللہ عنہ تھا وہ مکہ سے قیدی اٹھا کر مدینہ لایا کرتا تھا مکہ میں ایک فاحشہ عورت تھی جسے عناق کہا جاتا تھا اور وہ ان کی سہیلی رہی تھی۔ اور وہ قصہ ذکر کرتے ہیں ، اس میں ہے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں عناق سے نکاح کر لوں تو آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا کہ یہ آیت اتر آئی: ﴿الزَّانِی لَا یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً… الاٰیۃ﴾ تو آپ کہنے لگے یا مرثد! ’’زانی نکاح نہیں کرتا مگر کسی زانی عورت سے، یا کسی مشرک عورت سے، اور زانی عورت، اس سے نکاح نہیں کرتامگر کوئی زانی یا مشرک۔ اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کر دیا گیا ہے۔‘‘ لہٰذا تم اس سے نکاح نہیں کرو۔[2] ہاں جب توبہ کر لیں تو نکاح حلال ہے۔[3] شیخین سیّدنا ابوبکر وسیّدنا عمر رضی اللہ عنہما کا طرز عمل یہ رہا ہے کہ جو غیر شادی شدہ مرد و عورت زنا کے الزام میں گرفتار ہوئے ان کو وہ پہلے سزائے تازیانہ دیتے تھے اور پھر انہی کا آپس میں نکاح کر دیتے تھے۔[4]
Flag Counter