Maktaba Wahhabi

149 - 849
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللَّـهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ ﴿١٤﴾ قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ﴾ ’’لوگوں کے لیے نفسانی خواہشوں کی محبت مزین کی گئی ہے، جو عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان لگائے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی ہیں ۔ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا ہے۔کہہ دیجیے کیا میں تمھیں اس سے بہتر چیز بتاؤں ، جو لوگ متقی بنے ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں ، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور نہایت پاک صاف بیویاں اور اللہ کی جانب سے عظیم خوشنودی ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والاہے۔‘‘ تفسیر:… ’’شَہَوَات‘‘ یہ ’’شہوۃ‘‘ کی جمع ہے اور یہ دل کا اپنے مقصود کی طرف کھینچ آنے کا نام ہے، جبکہ یہاں اس سے ایسی چیزیں مراد ہیں جن کی خواہش کی جاتی ہے جنہیں یہاں رغبت میں مبالغے کی وجہ سے یا تحقیراً کیونکہ ایسی چیزیں عقلاء کے ہاں رذیل ہوتی ہیں (جو بہیمانہ طبیعتوں کی صفات سے تعلق رکھنے والی ہوتی ہیں اس لیے) انہیں یہاں لفظ شہوات سے تعبیر کیا گیا ہے اور اللہ نے جو انہیں مزین کیا ہے تو یہ اپنے بندوں کی آزمائش کی وجہ سے ہے جیسا کہ دوسری آیت میں اس کی صراحت ہے اور اللہ عزوجل کا یہ فرمان ﴿مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ﴾ یہ محل حال میں ہے، یعنی لوگوں کے لیے شہوات کی محبت کو مزین کیا گیا ہے اس کی حالت کونی یہ ہے کہ اس کا تعلق عورتوں اور بیٹوں سے ہے، الخ۔ عورتوں سے ابتدا اس لیے کی کیونکہ دل ان کے بڑے شوقین ہوتے ہیں چونکہ یہ شیطان کے پھندے ہوا کرتی ہیں اوربیٹیوں کو چھوڑ کر بیٹوں کو اس لیے خاص کیا کیونکہ بیٹیوں کی محبت اتنی زیادہ نہیں ہوتی۔نیز ’’قَنَاطِیْر‘‘ یہ قنطار کی جمع اور یہ کثیر مال کا اسم ہے۔[1]
Flag Counter