ابوداود رحمہ اللہ کی ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے کافی قرآن یاد کر رکھا تھا۔
ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے گھر کی عورتوں کو نماز باجماعت پڑھایا کرتی تھیں۔[1]
واضح رہے کہ سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا کا مؤذن ایک بوڑھا شخص تھا جو اذان دے کر چلا جاتا تھا اور سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا صرف اہل خانہ عورتوں کی جماعت کراتی تھیں۔ ایک حدیث میں وضاحت ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا فرض نماز کی جماعت کراتی تھیں۔[2]
اسی طرح سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی احادیث میں آیا ہے کہ وہ عورتوں کی امامت کراتی تھیں۔[3]
نیز سیدہ حجیرہ بنت حصین رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی تو وہ ہمارے درمیان کھڑی ہوئیں۔[4]
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت جماعت کروا سکتی ہے لیکن اس کے لیے درج ذیل شرائط ہیں:
٭ وہ صرف عورتوں کی جماعت کروائے، مرد حضرات اس کے پیچھے کھڑے نہ ہوں۔
٭ وہ عورتوں کے درمیان پہلی صف میں کھڑی ہو، آگے بڑھ کر جماعت نہ کروائے۔ واللہ اعلم
سجدوں کے درمیان رفع الیدین کی تحقیق
سوال :ایک اشتہار دیکھا ہے کہ دو سجدوں کے درمیان بھی رفع الیدین کرنا چاہیے، اس کے متعلق متعدد احادیث کا حوالہ دیا گیا ہے، ہمارے لیے یہ ایک نئی بات ہے، کیا سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنا ثابت ہے؟
جواب: جن احادیث میں رفع الیدین کا ذکر ہے، وہ نماز میں متعدد مقامات پر کیا جاتا ہے۔
جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے، جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے، لیکن سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے۔‘‘[5]
اس حدیث میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صراحت کے ساتھ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جاتے یا سجدے سے اٹھتے وقت رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔ جن روایات میں سجدہ سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے وہ صحیح نہیں ہیں، جن کی کچھ تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔[6]
|