پھر انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عمل نقل کیا ہے، حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر چڑھتے تو حاضرین کو سلام کہتے۔[1]
پھر انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت بھی بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر کے قریب آتے تو آس پاس بیٹھنے والوں کو سلام کہتے اور جب منبر پر چڑھتے تو حاضرین کی طرف منہ کر کے لوگوں کو سلام کہتے۔[2]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ روایت کو امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے بھی اپنی سنن میں نقل کیا ہے۔[3]
یہ روایات سند کے اعتبار سے کچھ کمزور ہیں، لیکن دیگر شواہد و متابعت کی بناء پر کم از کم اصل عمل کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ ہمارے کچھ معاصرین نے شرح السنۃ کی تحقیق کرتے ہوئے حاشیہ میں دیگر شواہد ذکر کیے ہیں جو مصنف عبدالرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہیں۔ نیز انہوں نے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ دونوں حضرات اس پر عمل کرتے تھے۔[4]
نیز امام بیہقی رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا یہی عمل نقل کیا ہے۔[5]
علامہ البانی رحمہ اللہ مرحوم نے مذکورہ روایت کو حسن قرار دیا ہے۔[6]
ہمارے رجحان کے مطابق ان مرویات و آثار کو جمع کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ خطیب کو جمعہ سے قبل سلام کہنا مستحب و مندوب ہے۔ واللہ اعلم!
نمازی بیوی اور بے نماز خاوند
سوال: بیوی مستقل طور پر نماز کی پابند ہے لیکن خاوند مستقل طور پر پکا بے نماز ہے حتیٰ کہ عیدین کی نماز بھی نہیں پڑھتا، کیا ایسے حالات میں نکاح میں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، قرآن و حدیث کی روشنی میں ایسے رشتہ کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟
جواب: جو انسان مستقل طور پر بے نماز ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
جیسا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلا شبہ آدمی کو کفر و شرک کے ساتھ ملا دینے والی چیز نماز کو چھوڑ دینا ہے۔‘‘[7]
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وصیت فرمائی: ’’اللہ کے ہاں کسی کو شریک نہ
|