حج وعمرہ
عمرہ کے لیے طواف کعبہ کی حیثیت
سوال: میں اپنے بیوی بچوں سمیت سعودیہ میں رہتا ہوں، ہم دونوں میاں بیوی عمرہ کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوئے، راستہ میں میری بیوی کو ایام آگئے، میں نے عمرہ کیا، جب کہ میری بیوی اس وجہ سے عمرہ نہ کر سکی، ایسے حالات میں میری بیوی کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: عمرہ کرنے کے لیے طواف کعبہ ایک بنیادی شرط ہے، جس طرح طواف افاضہ، حج کے لیے ایک رکن کی حیثیت رکھتا ہے، طواف کے بغیر عمرہ نہیں ہو سکتا اور ایام والی عورت طواف کعبہ نہیں کر سکتی۔ اس لیے صورت مسؤلہ میں سائل کی بیوی کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ مکہ میں ہی رہے اور طہارت حاصل ہونے پر اپنا عمرہ مکمل کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا، جب کہ وہ حائضہ ہوگئی تھیں: ’’کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ کیا اس نے طواف افاضہ کر لیا ہے؟‘‘ دیگر اہل خانہ نے عرض کیا کہ وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں تو آپ نے فرمایا: ’’تب کوئی حرج نہیں۔‘‘[1]
واضح رہے کہ طواف و داع کے وقت ایسا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اگر طواف افاضہ کر لیا ہے تو طواف وداع کی ضرورت نہیں، اسے چاہیے کہ وہ مدینہ روانگی کی تیاری کرے۔‘‘[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ فرمایا:
’’کیا یہ صفیہ رضی اللہ عنہا ہمیں روک لے گی‘‘
یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اگر کوئی عورت طواف سے پہلے حائضہ ہو جائے تو اس کا ادھر حرم میں ٹھہرے رہنا ضروری ہے حتی کہ فراغت کے بعد طہارت کی حالت میں بیت اللہ کا طواف کر لے۔ عمرہ کے طواف کی وہی حیثیت ہے جو حج کے لیے طواف افاضہ کی ہے۔ طواف کعبہ عمرہ کے لیے رکن کی حیثیت رکھتا ہے، اس بناء پر اگر عمرہ کرنے والی عورت طواف کعبہ سے پہلے حائضہ ہو جائے تو اسے وہاں انتظار کرنا ہوگا حتی کہ وہ پاک ہو جائے اور اس حالت میں وہ طواف کر کے اپنا عمرہ مکمل کر لے۔ واللہ اعلم
|