عقیقہ و قربانی
بندوق کا شکار
سوال: میں بندوق سے پرندوں کا شکار کرتا ہوں، بعض اوقات پرندہ مر جاتا ہے، تو ایسے مر جانے والے پرندوں کو کھایا جا سکتا ہے؟ رہنمائی کریں۔
جواب: شریعت نے شکار کے متعلق مکمل رہنمائی فرمائی ہے، اس سلسلہ میں درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھا جائے:
٭ بندوق چلاتے وقت بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر بندوق چلائی جائے۔
حدیث میں ہے کہ جب بسم اللہ پڑھ کر تیر چھوڑا جائے تو ایسے شکار کو کھانا جائز ہے۔[1]
٭ بندوق کی گولی سے جانور کا خون نکل آئے اور اسے چوٹ کے انداز پر نہ لگے۔
حدیث میں ہے کہ ’’اگر تیر نوک کے بل لگتا ہے تو مرنے کے بعد اسے کھایا جا سکتا ہے اور اگر وہ کسی اور جانب سے لگتا ہے تو پھر اسے نہ کھایا جائے۔‘‘[2]
اگر پرندہ زندہ قابو آجائے تو اسے سنت کے مطابق ذبح کرنا ہو گا۔ یہ بھی واضح رہے کہ اگر بندوق چلاتے وقت شکاری اللہ کا نام لینا بھول گیا ہے تو ایسی صورت میں بھی شکار کو کھانا جائز ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کی بھول چوک معاف فرما دی ہے۔ واللہ اعلم!
جانور کو ذبح کر کے اس کے منکے کو توڑنا
سوال: ہمارے ہاں جب جانور کو ذبح کیا جاتا ہے تو اسے گھسیٹ کر بڑی بے دردی سے گرایا جاتا ہے پھر اسے ذبح کر کے اس کی گردن پر پاؤں رکھ کر اس کا منکا توڑا جاتا ہے، نیز چھری کی نوک سے اس کی رگیں کاٹی جاتی ہیں، کیا جانور کے ساتھ اس قسم کا سلوک کیا جا سکتا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ بہت ہی رحیم و شفیق ہے،او ر اس نے ضروری قرار دیا ہے کہ ہر چیز کے ساتھ احسان کیاجائے بلکہ اس نے جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔
|