ہمارے اہل اسلام اور اہل کتاب کے درمیان روزے کا فرق سحری کھانا ہے۔
جیسا کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق سحری کا کھانا ہے۔‘‘[1]
اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاں سحری کھانا باعث برکت ہے وہاں یہود نصاریٰ کی مخالفت بھی ہے۔
سحری کے اعتبار سے لوگوں کی تین اقسام ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہیں:
٭ جو لوگ اذان فجر سے پہلے سحری کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، ان کے لیے حکم یہ ہے کہ جب سپیدہ سحر، رات کی تاریکی سے نمایاں ہو جائے تو کھانا پینا بند کر دیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾[2]
’’کھاؤ اور پیؤ یہاں تک تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے نمایاں ہو جائے۔‘‘
٭ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اذان فجر سے پہلے سحری کھانا شروع کر دیتے ہیں لیکن کھانے کے دوران اذان ہو جاتی ہے، ان کے لیے حکم ہے کہ وہ اپنے کھانے کو مکمل کر لیں۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے، جسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور کھانے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی حاجت کو پورا کر لینا چاہیے۔‘‘[3]
٭ کچھ لوگ اذان کے دوران یا اس کے بعد بیدار ہوتے ہیں، انہیں چاہیے کہ کچھ کھائے پیئے بغیر ہی روزہ رکھ لیں، ایسے حالات میں اذان کے دوران سحری کا آغاز کرنا یا اذان کے بعد جلدی جلدی کھانا کھا کر روزہ رکھنا صحیح نہیں۔ کیوں کہ سحری کا وقت گزر چکا ہے، وقت گزرنے کے بعد کھانا پینا خلاف شریعت ہے۔
صورت مسؤلہ میں اذان کے دوران سحری شروع کرنا یا اذان کے بعد سحری کھانا روزہ پر اثر انداز ہو سکتا ہے لہٰذا اس سے اجتناب کر نا چاہیے۔ واللہ اعلم
روزہ کی حالت میں مسواک کرنا
سوال: کچھ لوگ روزہ کی حالت میں مسواک نہیں کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بحالت روزہ مسواک کرنے سے روزہ خراب ہو جاتا ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں ان حضرات کا موقف کہاں تک درست ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب: مسواک کرنے کی بہت اہمیت ہے اور احادیث میں اس عمل کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے، رمضان المبارک میں دن کے وقت یا دیگر ایسے ایام میں جب روزہ رکھا ہو مسواک کرنے سے پرہیز کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مسواک کرنا منہ کی صفائی اور رب کی رضا مندی کا سبب ہے۔‘‘[4]
|