بھیج دیتے تھے۔[1] لہٰذا فطرانہ کی بروقت ادائیگی ضروری ہے۔ واللہ اعلم
عید کھلے میدان میں
سوال :آج کل محلے کی مساجد میں نماز عید پڑھانے کا رواج چل نکلا ہے، کیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے یا نماز عید باہر کھلے میدان میں ادا کرنی چاہیے، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟
جواب: عیدین کے موقع پر اسلام کی شان و شوکت کا اظہار مقصود ہوتا ہے، اس لیے نماز عید آبادی سے باہر کھلے میدان میں پڑھی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز عید باہر کھلے میدان میں پڑھا کرتے تھے۔ آپ کا مصلیٰ (عیدگاہ) جبانہ نامی صحراء میں تھا، یہی وجہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں اور عورتوں سب کو عیدگاہ جانے کا حکم دیتے تھے حتیٰ کہ نماز نہ پڑھنے والی عورتوں کو بھی وہاں حاضری کی تاکید کی جاتی۔ لیکن آج کل یہ سنت متروک ہوتی جا رہی ہے جس کی درج ذیل وجوہات ہیں:
مسجد میں تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں، وضو کے لیے پانی، بچھی بچھائی صفیں اور ہوا دینے کے لیے برقی پنکھے وغیرہ جبکہ باہر کسی پارک میں اس قسم کے انتظامات کرنا پڑتے ہیں، اس لیے سہل گوشی کے پیش نظر ہم مسجد میں ہی نماز عید ادا کر لیتے ہیں، اگرچہ کسی مجبوری کی بناء پر نماز عید مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے لیکن اسے عادت بنا لینا درست نہیں۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بارش کی وجہ سے مسجد نبوی میں نماز عید ادا کی تھی۔[2]
یہ روایت سند کے اعتبار سے کمزور ہے لیکن اگر واقعی کوئی عذر ہو تو مسجد میں نماز عید ادا کی جا سکتی ہے بصورت دیگر عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے۔ جیسا کہ امیرالمومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’اے لوگو! بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو عیدگاہ لے جاتے تھے تاکہ انہیں وہاں نماز عید پڑھائیں، یہ بات زیادہ آسان اور وسعت والی تھی کیوں کہ مسجد میں وہ لوگ نہیں سما سکتے تھے، لہٰذا اگر بارش ہو تو تم مسجد میں نماز عید پڑھ لو، یہ زیادہ آسان بات ہے۔‘‘[3]
بہرحال نماز عید آبادی سے باہر کھلے میدان میں ادا کرنا افضل ہے، کیوں کہ سنت پر عمل کرنا ہی بہتر اور اولیٰ ہے۔ واللہ اعلم
خطبہ جمعہ کو غور سے سننا
سوال :عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ سامعین حضرات دوران خطبہ باتیں کرتے رہتے ہیں یا کسی کو اشارہ سے کوئی کام کہتے ہیں، دوسرے حضرات انہیں خاموشی اختیار کرنے کی تلقین کرتے ہیں، اس کے متعلق وضاحت درکار ہے کہ دوران خطبہ ایسا عمل درست ہے یا نہیں؟
جواب: خطیب کو چاہیے کہ وہ مقتضی الحال کے مطابق گفتگو کرے، بے مقصد باتوں سے اجتناب کرے۔ سامعین کو
|