بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتے۔ کیا شریعت میں واقعی دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے؟
جواب: جب کوئی شخص مالی اور جسمانی طور پر دوسری شادی کی نیت رکھتا ہے تو اسے عدل و انصاف برقرار رکھنے کی شرط کے ساتھ دوسری شادی کرنے کی اجازت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً ﴾[1]
’’اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں پسند ہوں، ان سے نکاح کر لو، دو دو ، تین تین اور چار چار سے لیکن اگر تمہیں عدل نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے۔‘‘
لیکن یہ بات اپنی جگہ پر اٹل حقیقت ہے کہ عورت کی طبیعت بہت ہی غیرت والی ہے، وہ یہ نہیں چاہتی کہ اس کے علاوہ کوئی بھی دوسری عورت اس کے خاوند کی شریک حیات بنے، عورت کے اندر اس قسم کی غیرت کا پایا جانا قابل ملامت نہیں۔ لیکن یہ غیرت اس حد تک نہ پہنچ جائے کہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیز پر اعتراض کرنا شروع کر دے۔ شریعت میں کوئی ایسی نص صریح نہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہو۔ لیکن اخلاقی طور پر ایسا کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں پہلی بیوی کو اعتماد میں لے۔ حسن معاشرت کا تقاضا ہے کہ وہ پہلی بیوی کا خیال رکھے اور پہلی بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ برداشت کرے اور خاوند کے لیے دوسری شادی میں رکاوٹ نہ بنے اور نہ ہی اس سے اپنی طلاق کا مطالبہ کرے۔ کیوں کہ حدیث میں ہے:
’’جو کوئی عورت بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے۔‘‘[2]
بہرحال خاوند کے لیے عقد ثانی کی خاطر پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں۔ واللہ اعلم!
شادی پر عورت کے تحائف
سوال: شادی کے موقع پر عورت کو جو تحائف دئیے جاتے ہیں،اس پر حق عورت کا ہوتا ہے یا کسی اور کا؟ ہمارے ہاں عام طور پر والدین ہی اس پر قبضہ کر لیتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب: شادی کے موقع پر لڑکی کو جو تحائف ملتے ہیں وہ تین طرح کے ہوتے ہیں:
۱۔ والدین کی طرف سے کچھ سامان یا تحائف ملتے ہیں۔
۲۔ عزیز و اقارب یا اس کی سہیلیاں اسے تحفے دیتی ہیں۔
۳۔ حق مہر کے علاوہ خاوند بھی انگوٹھی یا کسی اور زیور کی صورت میں تحفہ دیتا ہے۔
مذکورہ تمام قسم کے تحائف شرعی اور قانونی طور پر لڑکی کی ملکیت ہوتے ہیں، کوئی بھی دوسرا ان پر قبضہ کرنے کا مجاز نہیں، اور وہ ان تحائف کے سلسلہ میں تصرف کرنے کا پورا پورا حق رکھتی ہے۔
|