واضح رہے کہ جو عورت اپنا نکاح خود کرتی ہے اور اپنے ولی کی رضامندی حاصل نہیں کرتی، اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ بدکار ہے۔
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’کوئی عورت کسی دوسری عورت کا نکاح نہ کرے، اور نہ ہی کوئی عورت اپنا نکاح کرے، بلاشبہ وہ عورت بدکار ہے جس نے اپنا نکاح خود کر لیا۔‘‘[1]
اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت کی خلاف ورزی سے محفوظ رکھے۔ آمین!
شادی شدہ زانی کی سزا
سوال: قرآن مجید میں بدکاری کرنے والا مرد ہو یا عورت، اس کی سزا سو کوڑے ہیں، لیکن ہمارے ہاں اہل علم اسے رجم کرنے کا کہتے ہیں۔ رجم کی سزا قرآن کی صریح نص کے خلاف ہے۔ براہ کرم اس کے متعلق وضاحت کریں۔
جواب: بلاشبہ قرآن میں زنا کی سزا بایں الفاظ بیان ہوئی ہے:
﴿اَلزَّانِيَةُ وَ الزَّانِيْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ﴾[2]
’’زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنیو الے مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔‘‘
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخصیص فرمائی ہے کہ مذکورہ قرآنی حکم ان بدکاروں کے لیے ہے جن کی شادی نہیں ہوئی کیوں کہ شادی شدہ جوڑے کے لیے رجم کی سزا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا: جبکہ انہوں نے زنا کا اعتراف کر لیا تھا: ’’اسے لے جاؤ اور رجم کر دو۔‘‘[3]
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم مطابق اسے رجم کر دیا گیا۔[4]
قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کے متعلق بھی آپ نے رجم کرنے کا حکم دیا تھا جو شادی شدہ تھی اور زنا کی مرتکب ہوئی تھی، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اس کے کپڑے کس کر باندھ دئیے گئے پھر اس کے متعلق حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔‘‘[5]
اپنے نوکر کے ساتھ بدکاری کرنے والی شادی شدہ عورت کے متعلق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ حسب ذیل ہیں: ’’انیس! صبح اس کی بیوی کے پاس جانا اگر وہ اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دینا۔‘‘[6]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک شادی شدہ عورت کو رجم کی سزا دے کر فرمایا کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق رجم کیا ہے۔‘‘[7]
|