اذکار و دعوات
رنج و الم اور پریشانی کا علاج
سوال :میں اکثر پریشان اور رنج و الم میں مبتلا رہتا ہوں، میری عبادات بھی اس وجہ سے بے کیف ہیں، نماز میں بھی بے اطمینانی کی کیفیت طاری رہتی ہے، مجھے اس کیفیت کو دور کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ براہ کرم کوئی وظیفہ یا دعا تحریر کر دیں۔
جواب: قرآن مجید نے اہل ایمان کے لیے سکون قلب کا جو نسخہ تجویز کیا ہے۔ وہ اللہ کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ﴾[1]
’’یاد رکھو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔ ‘‘
اس کے ذکر سے مراد اس کی عبادت، تلاوت قرآن، نوافل، تسبیحات اور دعا و مناجات ہے جو اہل ایمان کے دلوں کی خوراک اور ان کے ارواح کی غذا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھبراہٹ و بے اطمینانی کے مواقع پر معوذات پڑھنے کی تلقین ہے، اس سے مراد قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھنا ہے، ان سورتوں کو پڑھنے کا معمول بنا لیا جائے تو امید ہے کہ بے سکونی اور بے اطمینانی ختم ہو جائے گی۔
چنانچہ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مقام حجفہ اور ابواء کے درمیان چل رہا تھا، کیا دیکھتا ہوں کہ بہت تیز آندھی چلنے لگی اور رات بے حد اندھیری تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معوذتین قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھنے لگے اور فرمایا: ’’اے عقبہ! ان دونوں سورتوں کو پڑھا کرو، ان سا تعوذ کسی نے نہیں پڑھا۔‘‘[2]
یہ دونوں باعث حفظ و امان ہیں، ان کا پڑھنا بھی بہت آسان اور سہل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ ان کے ساتھ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ملا کر پڑھتے اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مار کر اپنے تمام جسم پر پھیرتے تھے۔ پھر یہ عمل ہر رات جب بستر پر آتے تو کرتے تھے۔
اس کے ساتھ اگر آیت الکرسی کو ملا لیا جائے تو شیطان کے شر سے بچنے کے لیے یہ آیت بھی اکسیر ہے، احادیث میں اس کے پڑھنے کی بہت فضیلت آئی ہے۔
|