رکھے، نیز اس کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے کیوں کہ والدین اگر کافر بھی ہوں تب بھی ان کا حق خدمت ساقط نہیں ہوتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِنْ جَاهَدٰكَ عَلٰۤى اَنْ تُشْرِكَ بِيْ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌفَلَا تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوْفًا﴾[1]
’’اگر تیرے والدین تجھے میرے ساتھ شرک کرنے پر آمادہ کریں جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہا مت مانو، البتہ دنیا کے معاملات میں ان کے ساتھ حسن کرتے رہو۔‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ والدین کی خدمت اور ان سے حسن سلوک کرتے رہنا چاہیے، اگرچہ ماں کا رویہ قطع رحمی والا ہے لیکن اولاد کو صلہ رحمی میں کسی قسم کی کمی روا نہیں رکھنا چاہیے۔ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا، یا رسول اللہ! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں تو ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں، لیکن وہ انتہائی بد سلوکی سے پیش آتے ہیں، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے بد سلوکی کرتے ہیں۔
یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تمہارا طرز عمل اسی طرح ہے جس طرح تو نے بیان کیا ہے تو گویا تو ان چہروں پر گرم راکھ ڈالتا ہے اور جب تک تو اس حالت پر قائم رہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک معاون فرشتہ ان کے مقابلے میں تیری مدد کرتا رہے گا۔‘‘[2]
اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل فرمان بھی پیش نظر رکھنا چاہیے:
’’صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے میں صلہ رحمی کرے، بلکہ صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کا معاملہ کیا جائے تو وہ صلہ رحمی کر لے۔‘‘[3]
ان احادیث کی روشنی میں ہم بیٹے کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرتا رہے اور اس کی خدمت میں کوتاہی نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ کوئی بہترین صورت ضرور پیدا کرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ مَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاO وَّ يَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾[4]
’’جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا تو وہ اس کے لیے مصائب و آلام سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق فراہم کرے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔‘‘
میرا خاوند میری پرواہ نہیں کرتا
سوال: میرے شوہر انتہائی نیک سیرت اور پارسا ہیں، لیکن میرے ساتھ ان کا رویہ صحیح نہیں، ہمیشہ ترش روئی سے پیش آتے ہیں اور سنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایسے حالات میں ان سے علیحدگی اختیار کر لوں یا صبر کر کے ان کے ساتھ رہوں؟
|