شخص مال برباد کرنے کی نیت سے لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے برباد کر دیتے ہیں۔‘‘[1]
اگر دنیا میں ادا نہ کر سکا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے رسوا نہیں کریں گے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مقروض کو بلائیں گے اور اسے اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا، اور اسے کہا جائے گا: ’’ اے ابن آدم! تو نے قرض کس لیے لیا اور تو نے لوگوں کے حقوق کیوں ضائع کیے۔‘‘ وہ جواب دے گا: اے میرے رب! تجھے علم ہے کہ میں نے قرض لیا لیکن میں نے اسے کھانے پینے اور پہننے میں صرف نہیں کیا اور نہ ہی کہیں اور برباد کیا لیکن مجھ پر تو آگ یا چوری یا کاروباری خسارہ کی مصیبت آئی تھی، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میرے بندے نے سچ کہا ہے، آج میں اس کا قرض ادا کرنے کا زیادہ حق دار ہوں پھر اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اپنے ہاں حاضر کریں گے اور اسے میزان کے ایک پلڑے میں رکھ دیں گے ، تو اس کی نیکیاں، برائیوں کے مقابلے میں زیادہ ہو جائیں گی، اس طرح وہ اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو جائے گا۔‘‘[2]
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوف عرفہ کے دن اپنی امت کی مغفرت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، آپ کو اللہ کی طرف سے جواب دیا گیا کہ میں نے ظالم کے علاوہ سب کو بخش دیا۔ کیوں کہ میں ظالم سے مظلوم کا حق ضرور وصول کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: ’’یا رب! اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت سے کچھ دے دے اور ظالم کو معاف کر دے۔‘‘ چنانچہ اس دن آپ کی یہ دعا قبول نہ ہوئی، صبح کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں تھے، آپ نے یہی دعا دوبارہ عرض کی تو آپ کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازا گیا۔ [3]
اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے تاہم بطور متابعت اور شاہد کے پیش کی جا سکتی ہے۔
بہر حال صورت مسؤلہ میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اگر مبنی برحقیقت ہے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسے مفلوک الحال کی نجات کا کوئی ذریعہ پیدا فرما دیں گے۔ اس کے باوجود ہم کہتے ہیں کہ قرض لینے کے متعلق انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے اور اگر کسی مجبوری کے وقت لینا ہی پڑے تو اس کی ادائیگی کے لیے فکر مند ہونا چاہیے۔ جب بھی حالات سازگار ہوں اسے ادا کر دیا جائے، اسے ٹال مٹول کے حوالے نہ کیا جائے، اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا معاملہ کرے اور مقروض حضرات کے حال پر رحم و کرم فرمائے۔ آمین!
بیوی کے والدین کی عزت
سوال: میں شادی کے بعد ایک ذہنی تکلیف میں مبتلا ہوں کہ میرے شوہر، میرے والدین کا احترام نہیں کرتے بلکہ ان
|