منشیات فروشی اور اس کی کاشت کاری، خرید و فروخت حرام ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا اور ہماری حکومت کا فرض ہے کہ اس کالے دھندے کو ختم کرنے کے لیے پوری کوشش کرے۔ اس کام میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ظلم اور گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے، جس سے قرآن کریم نے منع کیاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾[1]
’’نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، ظلم اور گناہ کے کاموں میں کسی کا تعاون نہ کرو۔‘‘
ایڈوانس بیلنس
سوال: مختلف موبائل کمپنیوں نے صارفین کو ایڈوانس بیلنس کی سہولت دے رکھی ہے اگر کبھی بیلنس ختم ہو جائے تو مخصوص نمبر ملانے سے بیلنس آ جاتا ہے لیکن وہ دئیے ہوئے بیلنس سے زیادہ وصول کرتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاید ایسے حالات کے متعلق پیشین گوئی فرمائی تھی۔ آپ کا ارشاد گرامی ہے:
’’لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ انسان اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی پروا نہیں کرے گا۔‘‘[2]
حرام کی کمائی میں سودی کاروبار بھی شامل ہے، جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لوگوں پر وہ وقت آنے والا ہے کہ وہ بلا دریغ سود کا استعمال کریں گے، دریافت کیا گیا کہ آیا سب لوگ اس وبا میں مبتلا ہوں گے؟‘‘
آپ نے فرمایا: جو سود نہیں کھائے گا اسے سود کا دھواں یا غبار ضرور اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔[3]
صورت مسؤلہ میں اسی قسم کا کاروبار ہے، مختلف موبائل کمپنیاں اپنا کاروبار چمکانے کے لیے اس طرح کی سہولیات صارفین کو دیتی ہیں۔ مثلاً:
٭ جاز کمپنی 10 روپے کا بیلنس دے کر 13.20 روپے کاٹتی ہے۔
٭ یوفون کمپنی 30 روپے دے کر 34 روپے واپس لیتی ہے۔
٭ ٹیلی نار والے 40 روپے دے کر 45.12 روپے وصول کرتے ہیں اور اسے سروس چارجز کا نام دیا جاتا ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق یہ سود ہے جس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِه﴾[4]
’’اگر تم اس سود سے باز نہیں آؤ گے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔‘‘
|