۹: اقامت کا جواب دینا۔
۱۰: اقامت کے وقت شیطانی وساوس سے محفوظ رہنا کیوں کہ شیطان، اقامت کے وقت بھاگ جاتا ہے۔
۱۱: امام کی تکبیر کا انتظار کرنا۔
۱۲: تکبیر تحریمہ میں شمولیت کرنا۔
۱۳: صفوں کے شگاف بند کرتے ہوئے صف بندی کا اہتمام کرنا۔
۱۴: امام کی تسمیع یعنی ’’سمع اللہ لمن حمدہ‘‘ کا جواب دینا۔
۱۵: سہو و نسیان سے محفوظ رہنا۔
۱۶: امام اگر بھول جائے تو اسے ’’سبحان اللہ‘‘ کہہ کر آگاہ کرنا۔
۱۷: خشوع و خضوع کی وجہ سے دورانِ نماز آنے والے خیالات سے محفوظ رہنا۔
۱۸: نماز ادا کرتے وقت مطلوبہ شرعی زینت کا اہتمام کرنا۔
۱۹: ملائکہ رحمت کا انہیں ڈھانپ لینا۔
۲۰: ارکان نماز اور بہترین قراء ت کی مشق کرنا۔
۲۱: شعائر اسلام کا اظہار کرنا۔
۲۲: عبادت کے وقت جمع ہو کر شیطان کو ذلیل و خوار کرنا۔
۲۳: صفت نفاق سے سلامت رہنا۔
۲۴: امام کے سلام کا جواب دینا۔
۲۵: پانچ وقت نظم جماعت کو برقرار رکھنا۔
۲۶: امام کی قراء ت کو توجہ سے سننا۔
۲۷: آمین بالجہر کہنا۔
اذانِ فجر کا وقت
سوال :پچھلے دنوں پشاور کے کچھ اہل علم کی طرف سے یہ بات بہت زور سے کہی گئی کہ پنجاب کے اکثر مقامات پر اذان فجر تقریباً اٹھارہ بیس منٹ پہلے دی جاتی ہے، انہوں نے اس بات کا عملی مشاہدہ کر کے بتایا کہ پنجاب کے بعض علاقوں میں فجر کی اذان قبل از وقت دی جاتی ہے، شرعی طور پر اس کی کیا حیثیت ہے؟
جواب: شریعت میں روزہ کے لیے سحری کی بندش کو اذان فجر سے وابستہ کیا گیا ہے، قرآن کریم میں ہے:
|