اس کی تفصیل حوالہ مذکورہ میں دیکھی جا سکتی ہے، علامہ موصوف لکھتے ہیں:
’’اگرچہ یہ بات ضعیف الاعتقاد خواتین میں مشہور ہے کہ جنات ایسی حرکات کرتے ہیں اور ان سے اولاد بھی پیدا ہوتی ہے لیکن قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کوئی دلیل نہیں ملتی کہ ایسا شرعی نکاح ہوا ہو پھر اس کے نتیجہ میں اولاد پیدا ہوئی ہو۔‘‘[1]
اس سلسلہ میں ملکہ بلقیس کے متعلق ایک روایت نقل کی ہے:
’’بلقیس کے والدین میں سے ایک جن بھی تھا۔‘‘[2]
مفسرین کرام نے درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ کی تشریح میں ملکہ سبا (بلقیس) کے متعلق بہت سی بے سرو پا باتیں نقل کی ہیں۔
﴿قِیْلَ لَہَا ادْخُلِی الصَّرْحَ فَلَمَّا رَاَتْہُ حَسِبَتْہُ لُجَّۃً وَّکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْہَا﴾[3]
’’اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی جاؤ، جب اس نے دیکھا تو خیال کیا کہ یہ پانی کا ایک حوض ہے، چنانچہ اس نے اپنی پنڈلیوں سے کپڑا اٹھا لیا۔‘‘
بہرحال مذکورہ روایت کے متعلق علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ روایت منکر ہے۔‘‘[4]
ہمارے رحجان کے مطابق اس قسم کی جتنی روایات ہیں وہ خود ساختہ اور ناقابل اعتبار ہیں، جنات کا انسانی خواتین کے ساتھ ملاپ ناممکن ہے، اس کے متعلق جو واقعات مشہور ہیں، ان کے متعلق ہمارا تجزیہ حسب ذیل ہے:
۱۔ بدکار قسم کی عورتیں، اپنے آشناؤں کی حرکات پر پردہ ڈالنے کے لیے یہ ڈھونگ رچاتی ہیں کہ میرے ساتھ کوئی جن جنسی ملاپ کرتا ہے تاکہ حمل کی شکل میں ان کی عزت و آبرو پر داغ نہ لگے۔
۲۔ ایک نفسیاتی بیماری ہے جو مخرب اخلاق لٹریچر اور حیا سوز مناظر دیکھنے سے لاحق ہوتی ہے، اس کے دوران عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ میرے ساتھ کوئی جنسی عمل ہو رہا ہے، کسی جن میں یہ قدرت نہیں کہ وہ انسانی خواتین کے ساتھ اس قسم کی حرکات کر سکے۔ واللہ اعلم!
خچر کی پیدائش
سوال: خچر کی پیدائش کے متعلق فقہائے کرام کیا مؤقف رکھتے ہیں ، نیز اس کی حلت و حرمت کے متعلق کیا حکم ہے؟ اس سے کس حد تک فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کے متعلق تفصیل سے لکھیں۔
جواب: گدھے اور گھوڑی کے ملاپ سے خچر پیدا ہوتا ہے، گھوڑا نسل کے اعتبار سے اعلیٰ اور خیر و برکت کا حامل جانور ہے، اس لیے گھوڑی سے گدھے کے ذریعے خچر حاصل کرنا اعلیٰ کو ادنیٰ پر ترجیح دینا ہے، اس بنا پر شریعت نے اس عمل کو ناپسند کیا ہے۔
|