ماں کہہ دے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں۔ حرج اس وقت ہو گا جب کسی کو بیٹا یا بیٹی کہے اور اس کے فرائض اور حقوق بھی اپنے ذمے لے لے۔
جیسا کہ صورت مسؤلہ سے معلوم ہوتا ہے اور سائل نومولود کی ولدیت کی بجائے اپنا نام لکھنا چاہتا ہے، یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ اس نومولود کو اپنا حقیقی بیٹا قرار دینا چاہتا ہے، لہٰذا اس اقدام سے گریز کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم!
اماں حلیمہ سعدیہ کا اسلام
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ کے متعلق علماء کا کیا موقف ہے؟ کیا انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا؟ قرآن و حدیث اور تاریخ سے کیا ثابت ہے؟
جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پیدا ہوئے تو دودھ پلانے کے لیے اماں حلیمہ سعدیہ کا انتخاب کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بہت خیر و برکت سے نوازا، البتہ ان کے مسلمان ہونے کے متعلق اختلاف ہے۔
چنانچہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی والدین کے اسلام لانے کے متعلق علمائے امت میں اختلاف ہے۔‘‘[1]
امام منذری رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ نے اسلام قبول کر لیا تھا، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے احادیث بیان کی ہیں۔ [2]
حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ اور امام ابن اثیر رحمہ اللہ نے انہیں صحابیات میں شامل کیا ہے، انہوں نے اپنی تالیفات الاستیعاب اور اسد الغابہ میں اس بات کی صراحت کی ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی ان کے اسلام لانے کو ترجیح دی ہے۔[3]
لیکن احادیث میں اس قسم کی کوئی صراحت نہیں، ابو الطفیل کہتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ جعرانہ میں گوشت تقسیم کر رہے تھے، اس دوران ایک بڑھیا آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوئی تو آپ نے اس کے لیے چادر بچھا دی، لوگوں نے بتایا کہ یہ بڑھیا آپ کی رضاعی والدہ ہیں۔‘‘[4]
لیکن یہ روایت قابل حجت نہیں کیوں کہ اس میں عمار بن ثوبان اور ان کا پوتا جعفر بن یحییٰ دونوں مجہول ہیں۔
بہرحال اگرچہ احادیث میں ان کے اسلام کا ذکر نہیں لیکن تاریخ میں ان کے اسلام لانے کی صراحت ہے۔ واللہ اعلم!
ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکانا
سوال: ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکانے کی احادیث میں سخت وعید ہے، اس کی وجہ کیا ہے بعض دفعہ اٹھتے وقت اچانک ایسا ہو جاتا ہے، کیا یہ بھی مذکورہ وعید کی زد میں آتا ہے؟ اس کی وضاحت کردیں۔
|