’’کتاب اللہ میں رشتے دار ایک دوسرے کے (وراثت میں) زیادہ حق دار ہیں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ماموں وارث ہو گا جس کا کوئی اور وارث نہ ہو۔‘‘ [1]
عقل بھی اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ ذوالارحام کو وارث بنایا جائے کیوں کہ میت کے ساتھ اس کے دو رشتے ہیں: ایک اسلامی اور دوسرا خونی، جبکہ بیت المال کے ساتھ صرف اسلامی تعلق ہے خونی نہیں۔ اس بنا ء پر دو تعلق رکھنے و الا ایک تعلق رکھنے والے کے مقابلے میں زیادہ حق رکھتا ہے، خاص طور پر جبکہ دور حاضر میں بیت المال کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ پھر ذوالارحام کو وارث بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں ان اصحاب الفرائض یا عصبات کی جگہ اتار جائے جن کی وجہ سے یہ میت کی طر ف منسوب ہیں۔ مثلاً بیٹیوں کی اولاد بیٹیوں کے قائم مقام اور بہنوں کی اولاد بہنوں کے قائم مقام قرار دیا جائے۔ صورت مسؤلہ میں پھوپھی ، باپ کی وجہ سے میت کی طرف منسوب ہے، اس لیے پھوپھی کو باپ کے قائم مقام رکھا جائے گا اور بھانجی کو بہن کی جگہ پر اتار ا جائے گا، ایسا تصور کرنے سے باپ کی موجودگی میں بہن محروم ہوتی ہے۔ اس بناء پر مرحوم کے تمام ترکہ کی وارث پھوپھی کو بنایا جائے گا جو باپ کے قائم مقام ہے اور بھانجی کو مرحوم کے ترکے سے کچھ نہیں ملے گا، کیوں کہ وہ بہن کی جگہ پر ہے جو باپ کی وجہ سے محروم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم!
بچے کی زیادتی کی وجہ سے اسے عاق کرنا
سوال: میرا اپنے بیٹے سے کسی گھریلو معاملہ کی بنا پر اختلاف ہوا، تو اس نے میرے ساتھ انتہائی بدتمیزی کی، اس نے مجھے گندی گالیاں دیں اور مجھے زدوکوب بھی کیا، میں نے اسے اپنی جائیداد سے عاق کر دیا ہے لیکن مجھے اللہ تعالیٰ سے ڈر بھی لگتا ہے کہ شاید میرا یہ عمل درست نہ ہو، اس سلسلہ میں میری رہنمائی کریں۔
جواب: قرب قیامت کی علامات سے ہے کہ اولاد، اپنے والدین کی نافرمان اور گستاخ ہو جائے گی، ہم آئے دن اس علامت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہمارے علم میں ہے کہ کچھ بچوں نے والد پر عدالت میں مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے اور وہ والدین کے انتہائی گستاخ اور نافرمان ہیں، ایسی اولاد اللہ کے ہاں اس فعل ناہنجار کی ضرور سزا پائے گی، لیکن اس کے باوجود والد کو یہ حق نہیں کہ وہ اس جرم کی پاداش میں اپنی اولاد کو جائیداد سے محروم کر دے۔ شریعت نے وہ اسباب تفصیل سے بیان کیے ہیں جو جائیداد سے محرومی کا سبب بنتے ہیں، مثلاً بیٹا، باپ کو قتل کر دیتا ہے یا وہ دین اسلام سے برگشتہ ہو جاتا ہے تو از خود جائیداد سے محروم ہو جاتا ہے، ان اسباب میں والد کے حق میں گستاخی کرنا یا اس کی نافرمانی کرنا، اسے گالی گلوچ دینا یا اسے زد و کوب کرنا قطعاً ایسے اسباب نہیں ہیں جن کی بناء پر اولاد کو جائیداد سے محروم کر دیا جائے، اس بنا پر کسی شرعی عذر کے بغیر اپنی اولاد کو جائیداد سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔ کچھ لوگ محض ڈرانے دھمکانے کے لیے ایسا کرتے ہیں لیکن ایسا کرنا بھی بعض اوقات کئی ایک قباحتوں کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ البتہ قانونی تحفظ کے لیے کوئی ایسی تحریر بنائی جا سکتی ہے۔ جس کے پیش نظر بیٹے کے جرم کی بنا
|