جواب کے پڑتال کے لیے ان حصص کو جمع کیا یعنی
26,000 = 4,000 + 4,000 + 12,000 + 6,000۔واللہ اعلم!
کنواری فوت شدہ کا خاوند
سوال: ہم جنازے میں میت کے لیے دعائیں کرتے ہیں، ان میں سے ایک دعا کے الفاظ یہ ہیں: ’’اے اللہ! اسے اس کے شوہر سے بہتر شوہر عطا فرما۔‘‘ جس عورت کا خاوند ہی نہیں مثلاً کنواری فوت ہو جائے تو اسے کون سا بہتر خاوند ملے گا؟
جواب: جنت میں اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی آسائش و آرام کا سامان مہیا کیا ہے، اس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ قرآن کریم میں اس امر کی صراحت ہے، جو عورت شادی کرنے سے پہلے ہی فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں آرام اور سکون مہیا کرنے کے لیے اس کی شادی اہل دنیا کے کسی جنتی آدمی سے کر دے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’جنت میں کوئی بھی اکیلا نہیں رہے گا۔‘‘[1]
اس سے معلوم ہوا کہ جنت کی نعمتیں صرف مردوں کے لیے ہی نہیں بلکہ عورتیں بھی اس میں شریک ہوں گی۔ تمام نعمتوں میں سے شادی بھی ایک نعمت ہے۔
اس وضاحت کے بعد اب ہم سوال کا جواب دیتے ہیں کہ اگر فوت ہونے والی کنواری عورت ہے تو اس کے شوہر سے مراد وہ شوہر ہے جو اس کی قسمت میں تھا اگر وہ زندہ رہتی۔ یہ اشکال اس صورت میں بھی ہو سکتا ہے کہ جب جنت میں اسے دنیا والا ہی شوہر ملے گا بشرطیکہ وہ جنت میں جانے کا اہل ہوا تو اس سے بہتر شوہر کون سا ہو گا جس کے لیے ہم جنازے میں دعا کرتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا والے شوہر کے اوصاف جنت میں جا کر دنیوی اوصاف سے بہتر ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ایسا کر دے گا کیوں کہ تبدیلی کی دو اقسام ہیں۔
٭ ذاتی تبدیلی… ایک چیز کی تبدیلی دوسری چیز سے کر دی جائے۔ مثلاً گیہوں کی تبدیلی مکئی سے کر دی جائے۔
٭ صفاتی تبدیلی… چیز تو وہی رہے لیکن اس کے اوصاف بدل دئیے جائیں مثلاً انسان کے کفر کو ایمان سے بدل دیا جائے۔
بہرحال کنواری عورت کو بھی خاوند مل جائے گا اور وہ بہتر ہو گا۔ اسی طرح شادی شدہ خاتون کے شوہر کے اوصاف بھی جنت میں جا کر بہتر ہو جائیں گے۔ یعنی شوہر تو وہی ہو گا مگر جنت میں جا کر اس کی خوبیاں دنیوی خوبیوں سے بڑھ کر ہوں گی۔ واللہ اعلم!
غلط وصیت کی اصلاح
سوال: ہمارا ایک عزیز فوت ہوا ہے، پسماندگان میں سے ایک بیوہ، دو بیٹیاں اور ایک پوتا ہے، اس کی تحریری وصیت یہ ہے کہ میری جائیداد میں سے ⅛بیوہ کو دے کر باقی 7؍8میں سے میری دونوں بیٹیوں کو نصف اور نصف میرے پوتے کو دیا
|