راوی حدیث نے سیدنا حضرت سعید بن مسیب سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس سے مراد وہ جانور ہے جس کا نصف یا نصف سے زیادہ سینگ کٹا ہو ا ہو۔‘‘ 1[1]
چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے روایت کیا کہ اگر کسی جانور کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو کیا اسے بطور قربانی ذبح کیا جاسکتا ہے؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اس میں کوئی حرج نہیں۔‘‘[2]
اس سے مراد بھی نصف سے کم سینگ ٹوٹا ہوا ہو۔ اگر اس سے زیادہ ہے تو ایسے جانور کو بطور قربانی ذبح کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ بعض لوگ پیدائش کے وقت ہی اس کے سینگ ختم کر دیتے ہیں، اس قسم کے جانور سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، ہاں اگر قدرتی طور پر کسی جانور کے سینگ نہ ہو ں تو ایسا جانور جائز ہے۔و اللہ اعلم!
ذبح کرنے کا طریقہ
سوال: ہمارے ہاں جب کوئی جانور ذبح کیا جاتا ہے تو اکثر لوگ اسے ذبح کرنے کے بعد اس کی گردن کو پیچھے کی طرف موڑ کر جھٹکے سے اس کا منکا توڑ دیتے ہیں۔ پھر چھری کی نوک سے اس کی بقایا رگیں کاٹ دی جاتی ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
جواب: جانور کو ذبح کرنے کے متعلق ہم افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ ذبح کرتے وقت آنا فاناً جانور کی شہ رگ کاٹ دی جاتی ہے۔ پھر اس کی گردن پچھلی جانب موڑ کر اس کا منکا توڑ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد چھری کی نوک سے حرام مغز کی بتی کو بھی کاٹ دیاجاتا ہے۔ ایسا کرنے سے خون زیادہ تر جسم کے اندر ہی رہ جاتا ہے جو انسان کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ بلکہ بہنے والا خون جسے دم مسفوح کہا جاتا ہے اگر جسم کے اندر ہی رہ جائے تو ایسا جانور نیم حرام کے زمرہ میں آتا ہے۔ اسی طرح بعض لوگ ذبح کرتے ہوئے جانور کی کھال اور معمولی سا حلق کاٹتے ہیں، اس کی پوری رگیں نہیں کاٹتے، جس کی وجہ سے جانور تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے۔ اسے حدیث میں ’’شریطۃ الشیطن‘‘ یعنی شیطان کا ذبیحہ کہا گیا ہے۔ اس کی تفسیر بایں الفاظ کی گئی ہے:
’’ذبیحہ کی کھال کاٹ دی جائے مگر رگیں نہ کاٹی جائیں، پھراسے یونہی چھوڑ دیا جائے حتی کہ وہ مر جائے۔‘‘ [3]
یہ روایت اگرچہ سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، تاہم اس طرح کا ذبح کیا ہوا حلال نہیں ہوگا۔ کیوں کہ ایسا کرنا ذبح کے اصولوں کے خلاف ہے۔ قرآن مجید میں ذبح کے لیے ’’زکّیتُم‘‘ کا لفظ آیا ہے، اس سے مراد جانور کو اس طرح ذبح کرنا ہے کہ اس کی جان جلد از جلد بسہولت نکل جائے، اس کا تعلق چھری کی تیزی اور اس کے استعمال میں چابک دستی سے ہے۔ جانور
|