﴿لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِيْۤ اَيْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ يُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَيْمَانَ١ فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِيْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِيْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِيْرُ رَقَبَةٍ١ فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ١ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَيْمَانِكُمْ ﴾[1]
’’قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مساکین کو اوسط درجہ کا کھانا کھلایا جائے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو، یا ان کے لباس کا بندوبست کیا جائے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جسے یہ میسر نہ ہو وہ تین دن روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھا کر اسے توڑ دو۔‘‘
صورت مسؤلہ میں سائل کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے اور تفصیل بالا کے مطابق قسم توڑنے کا کفارہ دے دے۔
واضح رہے کہ آج غلام آزاد کرنے کا رواج نہیں۔
لہٰذا اب قسم کے کفارہ کی تین متبادل صورتیں ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
٭ اپنی حیثیت کے مطابق دس مساکین کو درمیانے درجے کا کھانا کھلایا جائے یا اس کی رقم انہیں دے دی جائے، یہ رقم ایک یا دو یا تین مساکین کو دی جا سکتی ہے۔
٭ دس مساکین کو لباس پہنا دیا جائے۔
٭ اگر کھانا کھلانے یا لباس پہنانے کی حیثیت نہیں رکھتا تو تین دن کے روزے رکھے جائیں۔ یہ تین روزے اکٹھے بھی رکھے جا سکتے ہیں اور انہیں متفرق طور پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔ آیت کریمہ میں اس کی گنجائش موجود ہے۔ واللہ اعلم!
ایک روایت کی تحقیق
سوال: خطباء حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانشینی کے سلسلہ میں ایک روایت بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ میرے بعد آنے والے خلفاء پر رحم فرمائے،جو میری احادیث کو بیان کرتے ہیں۔ اس روایت کی تحقیق مقصود ہے، وضاحت فرما دیں۔
جواب: احادیث کو سننا، انہیں یاد کرنا، پھر انہیں آگے بیان کرنا اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہے جو اپنے بندوں کو عطا کرتا ہے، بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے سعادت مند حضرات کے لیے خوش و خرم رہنے کی دعا فرمائی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ اور شاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد کیا حتی کہ اسے آگے بیان کر دیا۔‘‘[2]
اس سلسلہ میں اور بھی بہت سی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں، لیکن سوال میں ذکر کردہ حدیث صحیح نہیں، کیوں کہ وہ محدثین کے قائم کردہ صحت کے اصولوں پر پوری نہیں اترتی۔ مذکورہ روایت سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
|