کیا وجوہات ہیں، ہمیں ایسے حالات میں کیاکرنا چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے محفوظ رہ سکیں۔
جواب: اللہ تعالیٰ گناہوں کی پاداش میں زمین پر رہنے والے لوگوں کو مختلف قسم کے عذاب سے دوچار کرتا ہے تاکہ لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں اور گناہوں سے باز آجائیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَنُذِيْقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَO﴾[1]
’’ہم انہیں عذاب اکبر سے پہلے ہلکے عذاب کا مزہ چکھاتے ہیں تاکہ وہ ہماری طرف لوٹ آئیں۔‘‘
دنیا میں عذاب کی ایک شکل زلزلوں کا آنا بھی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زلزلوں کی کثرت قرب قیامت کی علامت قرار دیا ہے۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ علم اٹھا لیا جائے گا،زلزلے بکثرت آئیں گے، وقت کم ہوتا جائے گا، فتنوں کا ظہور ہو گا اور قتل و غارت عام ہو گی یہاں تک کہ تمہارے ہاں مال و دولت کی بہتات ہو گی۔‘‘[2]
یہ زلزلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں تنبیہ ہے کہ ہم گناہوں سے بازآجائیں اور اللہ تعالیٰ کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں، یہ تو دنیا کے زلزلے ہیں جو دنیا کے نظام کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں جو قیامت کا زلزلہ ہے وہ بہت سخت اور سنگین ہو گا۔
چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْاِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيْمٌO يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّاۤ اَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا ﴾[3]
’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈر جاؤ، بلاشبہ قیامت کا زلزلہ ایک حادثہ عظیم ہو گا، جس دن تم اسے دیکھو گے کہ تمام دودھ پلانے والی الی عورتیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی اور حاملہ عورتوں کے حمل گر جائیں گے۔‘‘
ہمارے نزدیک ان دنوں زلزلوں کی کثرت قیامت کی علامتوں میں سے ہے، اور ان میں ہمارے لیے بہت تنبیہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم گناہوں سے باز آجائیں۔
زانی شخص کا توبہ کے بغیر مرنا
سوال: ایک شخص اپنی زندگی میں زنا کرتا رہا، اسے دنیا میں کوئی سزا نہ ملی اور وہ توبہ کے بغیر مر گیا تو وہ روز قیامت اس کی مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے یا وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں سزا پاتا رہے گا، کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟
جواب: جو شخص اپنی زندگی میں زنا کا ارتکاب کرتا رہے اور اسی پر استمرار کرتے ہوئے مر جائے، اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق معاملہ کرے گا اگر وہ چاہے تو اسے معاف کر دے اور اگر چاہے تو اسے سزا دے کر اس جرم سے پاک
|