’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، دونوں ہاتھوں کو سر کے آگے اور پیچھے لے گئے، پیشانی سے شروع کیا یہاں تک کہ انہیں گدی تک لے گئے پھر اسی جگہ پر واپس لائے جہاں سے شروع کیا تھا۔‘‘[1]
عورت کے لیے موضع سر کے علاوہ لٹکتے ہوئے بالوں یعنی چوٹیوں کا مسح کرنا ضروری نہیں بلکہ وہ صرف اپنے سر کے اوپر مسح کرے گی جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں بیان ہوا ہے، اس میں کانوں کا اندرونی اور بیرونی حصہ بھی شامل ہے۔ واللہ اعلم!
خون سے غسل کرنا
سوال :میری والدہ بیمار ہے، وہ کئی ہسپتالوں میں زیر علاج رہی مگر کچھ افاقہ نہیں ہوا، ہمیں ایک ’’بزرگ‘‘ نے بتایا ہے کہ اسے کسی جانور کے خون میں غسل دیا جائے، کیا ہم بغرض علاج ایسا کر سکتے ہیں؟
جواب: خون سے غسل کرنا جائز نہیں، کیوں کہ ذبح کرتے وقت جو خون نکلتا ہے، اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَ الدَّمُ﴾[2]
’’تم پر مردار اور خون حرام کر دیا گیا ہے۔‘‘
دوسرے مقام پر یہ صراحت ہے کہ اس سے مراد ذبح کرتے وقت بہنے والا خون ہے، جیسا کہ سورۃ الانعام آیت نمبر ۱۴۵ میں ہے اور حرام چیزوں سے علاج کرنا ناجائز ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے بیماری اور علاج دونوں کو نازل کیا ہے اور ہر بیماری کا علاج بھی طے کیا ہے لہٰذا علاج کیا کرو، لیکن حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔‘‘[3]
ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ نے حرام کردہ چیزوں میں قطعاً شفاء نہیں رکھی۔[4]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے علاج کرنے کے متعلق دریافت ہوا تو آپ نے فرمایا:
یہ دوا نہیں بلکہ یہ تو بذات خود بیماری ہے۔[5]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حرام چیزوں کو بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جس ’’بزرگ‘‘ نے یہ علاج تجویز کیا ہے اسے بھی اللہ عزوجل کے حضور توبہ کرنی چاہیے کیوں کہ یہ علاج جادو کی قسم معلوم ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)
دوران حمل آنے والا خون
سوال :میں امید سے ہوں، لیکن حسب عادت خون آ رہا ہے، ا س خون کے متعلق شرعی ضابطہ کیا ہے؟کیا یہ نماز روزہ کے
|