رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
’’اگر کوئی مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کو تلاش کرتا ہے یا اس کا اعلان کرتا ہے، تو اس کا جواب بایں الفاظ دیا جائے: اللہ وہ چیز تجھے واپس نہ کرے! کیوں کہ مساجد کی تعمیر اس کام کے لیے نہیں کی گئیں۔[1]
بلکہ ایک حدیث میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث پر عمل کیا۔
چنانچہ حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی تو نماز کے بعد ایک آدمی بولا:
’’مجھے کون سرخ اونٹ کی اطلاع دے گا؟‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تجھے وہ اونٹ نہ ملے، مسجدیں تو جس کام کے لیے بنی ہیں اسی کے لیے ہی بنی ہیں۔‘‘[2]
اس بد دعا کا مقصد اس قسم کے اعلانات سے ناپسندیدگی کا اظہار ہے، یہ بھی تنبیہ کا ایک اسلوب ہے۔ بہرحال اس قسم کے اعلانات مسجد کے تقدس اور احترام کے منافی ہیں۔
ہمارے نزدیک اس کا حل یہ ہے کہ اہل محلہ باہمی تعاون سے مسجد سے باہر اس قسم کے اعلانات کرنے کا بندوبست کریں جیسا کہ بعض دیہاتوں میں ہم نے خود اس امر کا مشاہدہ کیا یا کسی دوکاندار سے طے کر لیا جائے کہ وہ اس قسم کے اعلانات کے متعلق تھوڑا بہت معاوضہ لے کر اس کا اہتمام کرے۔ (واللہ اعلم)
مسجد میں گم شدہ بچے کا اعلان
سوال: مسجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں، والدین جو بچے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں، ان کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے اگر مسجد میں اعلان کر دیا جائے تو کیا حرج ہے؟
جواب: مسجد میں کسی بھی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا شرعاً منع ہے کیوں کہ مساجد اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں، اس طرح کے اعلانات عبادت کے منافی ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو کوئی کسی آدمی کو مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے یوں جواب دے: کہ اللہ کرے وہ چیز تجھے واپس نہ ملے۔ کیوں کہ مساجد اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔‘‘[3]
ایسے حالات میں والدین سے ہمدردی کرنے کی یہ صورت ہونی چاہیے کہ مسجد سے باہر کس حجرہ میں الگ سپیکر کا انتظام کر دیا جائے جو اس طرح کے اعلانات کے لیے وقف ہو، بہرحال مساجد میں کسی قسم کی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا منع ہے۔ لہٰذا اسے
|