جواب: قیام پر قدرت کی صورت میں فرض نماز کھڑے ہو کر پڑھنا ضروری ہے، تندرست آدمی کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنا بہتر نہیں۔ ہاں اگر کوئی بیماری کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے پر قادر نہیں تو اسے بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے۔
جیسا کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بواسیر کے مریض تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا:
’’کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لو اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پڑھ لو۔[1]
اگر کوئی استطاعت کے باوجود بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو اسے نصف اجر ملے گا، جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو یہ افضل ہے اور اگر کوئی بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو اسے کھڑے ہو کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف اجر دیا جائے گا۔‘‘[2]
صورت مسؤلہ میں اگر مذکورہ شخص کسی لاٹھی یا دیوار کے سہارے کھڑا ہو سکتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے اور اگر کھڑے ہونے کی استطاعت نہیں یا ٹانگ کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے تو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے اور امید ہے کہ اللہ کے ہاں اسے پورا اجر دیا جائے گا۔ واللہ اعلم
نمازی جماعت کے لیے کب کھڑے ہوں؟
سوال :ہماری مسجد میں اگر امام ذرا دیر سے آئے تو نمازی اس کے انتظار میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور مجھے یہ منظر اچھا نہیں لگتا، ہم د وسرے کاموں کے لیے تسلی سے انتظار کرتے ہیں جبکہ جماعت کے لیے بیٹھ کر امام کا انتظار کرنے کی بجائے فوراً کھڑے ہو جاتے ہیں، اس کے متعلق شرعاً کیا ہدایات ہیں؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت حال واقعی بہت معیوب ہے، مجھے خود اس سے واسطہ پڑتا ہے، اگر جماعت کے وقت سے ایک آدھا منٹ لیٹ ہو جاؤں تو کچھ حضرات کھڑے ہو کر ادھر ادھر دیکھتے ہیں، واقعی اس سے امام کو بہت تکلیف ہوتی ہے کہ نمازی، تسلی کے ساتھ امام کی آمد کا انتظار کیوں نہیں کرتے۔
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو یہ تاکید فرمائی تھی: ’’جب تک مجھے حجرے سے نکلتا ہوا نہ دیکھ لو، اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو۔‘‘[3]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کے آنے سے پہلے نمازیوں کو کھڑا نہیں ہونا چاہیے۔ ایک دوسری حدیث میں کچھ تفصیل ہے، سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ، اقامت شروع نہیں کرتے تھے تاآنکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرہ سے نکلتا ہوا نہ دیکھ لیتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلتے تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ کو دیکھ لیتے، پھر اقامت کہتے تھے۔‘‘[4]
|