ہمارے رحجان کے مطابق مسجد میں اس قسم کے اشعار پڑھنے کی اجازت نہیں جو اسلام اور اہل اسلام کے خلاف ہوں یا دور جاہلیت کی یادگار، عشقیہ مضامین اور فحش گوئی پر مشتمل ہوں یا قوالی کی طرز پر بدعات و رسومات کی نشر و اشاعت کے لیے انہیں پڑھا جائے۔ البتہ ایسے اشعار مسجد میں پڑھے جا سکتے ہیں جو درج بالا عیوب سے پاک ہوں، وہ بھی اس حد تک کہ مسجد کو غزل خانہ نہ بنایا جائے یا تمام اہل مسجد شعر گوئی میں مصروف نہ ہو جائیں۔
صورت مسؤلہ میں حمد و نعت اگر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و تعریف پر مشتمل ہو تو اس طرح کی محافل مسجد میں قائم کی جا سکتی ہیں۔ اگر درج بالا عیوب اس پر حاوی ہیں تو اندرون مسجد ہی نہیں بیرون مسجد بھی اس کا انعقاد محل نظر ہے۔ واللہ اعلم!
مسجد میں دوسری جماعت کرانا
سوال: ہماری مسجد میں چند نوجوان ہر روز صبح کی نماز کے بعد دیر سے آتے ہیں اور اپنی الگ جماعت کرواتے ہیں۔ان کی یہ عادت ہے، کیا اس طرح دوسری جماعت کروائی جا سکتی ہے؟ نیز کیا اس عمل کو عادت کے طور پر اختیار کیا جا سکتا ہے؟ وضاحت کریں۔
جواب: ہمارے ہاں عام طور پر دو طرح کی مساجد ہوتی ہیں،جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
۱۔ بازار، مارکیٹ، کارخانے، اسٹیشن، بس اسٹینڈ، پٹرول پمپ یا کسی گزرگاہ میں مسجد بنائی جاتی ہے، جہاں کوئی امام مقرر نہیں ہوتا، وہاں لوگ گروہ در گروہ آتے ہیں۔ کچھ فرداً فرداً نماز پڑھ کر چلے جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ جماعت کا اہتمام کر لیتے ہیں۔ اس قسم کی مساجد میں اگر ایک نماز کے لیے وقفے وقفے کے ساتھ متعدد جماعتیں ہو جائیں تو بلاکراہت جائز اور مباح ہے اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ اس قسم کی مساجد میں وقفہ وقفہ سے متعدد جماعتیں ہو سکتی ہیں۔
۲۔ دوسری وہ مساجد ہیں جو کسی محلے، گاؤں یا شہر میں بنائی جاتی ہیں اور ان میں باقاعدہ ایک امام تعینات ہوتا ہے جو بروقت جماعت کا اہتمام کرتا ہے۔اذان کا بندوبست بھی وہاں ہوتا ہے، ایسی مساجد میں تکرار جماعت کی دو صورتیں ممکن ہیں:
٭ اتفاقاً دو یا تین یا زیادہ آدمی اس وقت مسجد میں آ گئے جب باضابطہ جماعت ہو چکی تھی تو وہ فرداً فرداً پڑھنے کی بجائے جماعت کا اہتمام کر لیں تو اس کے جواز میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو مسجد میں اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
’’کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرتے ہوئے اس کے ساتھ نماز ادا کرے۔‘‘[1]
امام ترمذی نے اس حدیث پر بایں طور پر عنوان قائم کیا ہے:
’’جس مسجد میں ایک بار باجماعت نماز ہو چکی ہو، اس میں جماعت کا بیان۔‘‘
|