تعویذات میں حروف ابجد کا استعمال
سوال :ہمارے ہاں عامل حضرات عملیات والے تعویذات میں حروف ابجد کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ہندسے اور حروف ابجد کیا ہیں اور انہیں تعویذات میں کیوں لکھا جاتا ہے؟ اس کی وضاحت کر دیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔
جواب: سفلی علوم میں حروف ابجد یعنی الف، با، تا اور ثا وغیرہ کے ہندسے نکالے جاتے ہیں، عاملین حضرات حروف استعمال کرنے کی بجائے ان ہندوسوں کو استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے نزدیک ان حروف اور ان کے اعداد کو بطور تعویذ استعمال ہی خلاف شرع ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسی قوم کے متعلق فرمایا کہ جو کسی بھی مقصد کے لیے حروف ابجد کو استعمال کرتے ہیں اور ستاروں کی تاثیر کے پیش نظر انہیں دیکھ کر زائچے بناتے ہیں۔
آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میرے یقین کے مطابق یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اللہ عزوجل کے ہاں قیامت کے دن کوئی حق نہیں ہوگا۔‘‘[1]
عملیات والے اکثر طور پر لفظ بدوح اور اس کے اعداد کو تعویذات میں استعمال کرتے ہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق یہ شیطان کا نام ہے اور غیر اللہ سے مدد لینے کے لیے اسے تعویذات میں لکھا جاتا ہے۔ ایسا کرنا جادو کی ایک قسم ہے جو شرک باللہ پر قائم ہے کیوں کہ جادو، شرک کے بغیر کوئی اثر نہیں کرتا۔ لفظ بدوح کے اعداد بیس (۲۰) ہیں کیوں کہ ب کے دو، دال کے چار، واؤ کے چھ اور حا کے آٹھ عدد ہیں۔ ان کا مجموعہ ۲+ ۴+ ۶+ ۸= ۲۰ ہے۔ عموماً ان کے حروف کو مربع شکل میں لکھا جاتا ہے جس کی صورت یہ ہے:
ب د و ح
د ب د ر
و و ح د
ح و و ب
اور ان کے اعداد کو مربع اور مثلث شکل میں لکھا جاتا ہے۔ ان کی پہچان یہ ہے کہ ہر طرف کے اعداد کو جمع کرنے سے ان کا مجموعہ بیس بنتا ہے جس کی صورت یہ ہے:
8 5 7
7 8 5
5 7 8
|