علامہ قسطلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا لقب، فاروق خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تجویز کردہ ہے۔‘‘[1]
البتہ مؤرخین نے صیغہ تمریض کے ساتھ اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا لقب ’فاروق‘ اہل کتاب نے رکھا تھا، جو اس موقف کے کمزور ہونے کی علامت ہے۔ اگر اہل کتاب نے بھی یہ لقب رکھا ہو تو بھی اس میں کیا قباحت ہے بلکہ یہ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بلندی شان ہے کہ دشمنان اسلام بھی آپ کے اس لقب کو تسلیم کرتے ہیں۔ (واللہ اعلم)
شراب کا اجازت نامہ
سوال: شراب نوشی حرام ہے لیکن حکومت اس کی خرید و فروخت کے اجازت نامے جاری کرتی ہے، کیا اسلام میں اس طرح کا اقدام کیا جا سکتا ہے کہ وہ حرام کام کے لیے پرمٹ جاری کرے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس اقدام کی وضاحت کریں۔
جواب: قرآن کریم نے شراب کو ناپاک اور شیطانی عمل قرار دیا ہے اور اس سے اجتناب کی تلقین کی ہے، لہٰذا حکومت کی طرف سے اس کے اجازت نامے جاری کرنا ناجائز اور حرام ہیں۔ شراب کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تاثرات حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے سلسلہ میں دس لوگوں پرلعنت فرمائی ہے، شراب کشید کرنے والا، جس کے لیے کشید کی جائے، پینے والا، اٹھانے والا جس کی خاطر اٹھائی جائے، پلانے والا، فروخت کرنے والا، اس کی قیمت کھانے والا،ا سے خریدنے والا اور جس کے لیے خریدی گئی ہے، سب لعنتی ہیں۔‘‘[2]
شراب پینا حرام اور قابل تعزیر جرم ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف شراب پینے والا ہی مجرم نہیں بلکہ اس کے کاروبار سے کسی نہ کسی طرح کا تعلق رکھنے والا بھی نہ صرف گناہ گار ہے بلکہ اللہ کی رحمت سے دور اور ملعون ہے۔ اس کی کمائی بھی حرام ہے کیوں کہ شراب ایک ایسی لعنت ہے جس کے برے اثراب پورے معاشرہ کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتے ہیں۔ لہٰذا شریعت کی رو سے اس کی خرید و فروخت کے لیے پرمٹ جاری کرنا ناجائز اور حرام ہے، اسلام اس طرح کے اقدامات کی قطعاً حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ دین اسلام تو ایسے اقدامات کے متعلق اس قدر حساس ہے کہ اگر حلال چیزیں بھی حرام مقاصد کے لیے فروخت کی جائیں تو وہ بھی ناجائز اور حرام قرار پاتی ہیں۔ چنانچہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ و جدال کے دنوں میں اسلحہ کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے۔ [3]
اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے کاموں سے اجتناب کی توفیق دے۔ آمین
بخار کے لیے ٹھنڈا پانی
سوال: عام طور پر جس آدمی کو بخار ہو اسے ٹھنڈے پانی سے نہانے کا مشورہ دیا جاتا ہے، بعض اوقات ایسا کرنے سے نقصان بھی ہوتا ہے، کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے؟ اس حدیث کا حوالہ دیں۔
|