کھانا تناول فرمایا تھا۔[1]
باقی رہا دینی اجتماعات میں جانے سے روکنے کا مسئلہ تو اس کے متعلق وضاحت یہ ہے کہ دینی امور کی دو اقسام حسب ذیل ہیں:
٭ وہ فرض اور واجب ہیں… مثلاً نماز پڑھنا اور روزے رکھنا وغیرہ تو ان امور میں اگر والدین رکاوٹ بنتے ہیں اور ان کی ادائیگی سے روکتے ہیں تو ایسے معاملات میں ان کی بات نہ مانی جائے بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو مقدم سمجھا جائے۔
٭ وہ معاملات فرض یا واجب نہیں بلکہ جائز اور استحباب کا درجہ رکھتے ہیں۔ مثلاً دینی اجتماعات میں شرکت کرنا تو ایسے معاملات میں ان والدین کی بات کو مانا جائے اور دینی پروگرام سے استفادہ کرنے کا کوئی متبادل راستہ تلاش کیا جائے۔ مثلاً سی ڈی یا کیسٹ وغیرہ سن لی جائے۔
ہمارا سائل کو مشورہ ہے کہ وہ اپنے والدین کی خوب خدمت کریں اور انہیں تنگ کر کے اپنی دنیا و آخرت کی تباہی کا سامان پیدا نہ کریں۔ نیز محبت و پیار سے نماز کی طرف راغب کریں۔ واللہ اعلم
اذان کی فضیلت
سوال :امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الاذان میں ایک باب بایں الفاظ قائم کیا ہے: (باب فضل التاذین) یعنی اذان دینے کی فضیلت، پھر جو حدیث پیش کی ہے اس میں ہے کہ شیطان اذان کی آواز سن کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے۔ اس حدیث سے اذان کی فضیلت کیسے ثابت ہوتی ہے؟
جواب: امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عناوین ٹھوس اور خاموش ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بہت مضبوط اور جاندار ہوتے ہیں۔ نیز وہ خاموشی کے ساتھ اپنی معنویت پر دلالت کرتے ہیں۔ اگرچہ تاذین کا لفظ موذن کے قول و فعل اور اس کی ہیئت وغیرہ سب کو شامل ہے لیکن اس مقام پر اس سے مراد اذان کے الفاظ ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اذان کی بجائے تاذین کے الفاظ اس لیے استعمال کیے ہیں تاکہ عنوان کی الفاظ سے مطابقت ہو جائے کیوں کہ حدیث میں تاذین کا لفظ آیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی بایں الفاظ مروی ہے: ’’جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان کی آواز نہ سن سکے۔‘‘[2]
اذان کی فضیلت بایں طور ثابت ہوتی ہے کہ اذان ہی ایک ایسی چیز ہے جس کی آواز سن کر شیطان بھاگنے پر مجبور ہو جاتا ہے، اگرچہ اذان کی فضیلت میں متعدد احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے صرف مذکورہ حدیث کا انتخاب اس لیے کیا ہے کہ اذان سے متعلق دیگر فضائل کو متعدد نیک اعمال سے حاصل کیا جا سکتا ہے جبکہ شیطان کے بھاگنے کی خصوصیت صرف اذان سے وابستہ ہے۔
|