خرید و فروخت
قیمت خرید سے زیادہ کا بل بنانا
سوال: ہماری ہارڈویئر کی دکان ہے، ہمارے پاس پلمبر آتا ہے اور ہزار روپے کا سامان خریدتا ہے اور ہمیں کہتا ہے کہ بارہ سو کا بل بنا دو، اگر ہم اس کی خواہش کے مطابق بل بنا کر نہ دیں تو وہ دوسری دکان پر چلا جاتا ہے۔ چنانچہ ہمیں مجبوراً یہ کام کرنا پڑتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: گاہک کی فرمائش کے مطابق قیمت خرید سے زیادہ کی رسید دینا جھوٹ اور غلط بیانی ہے۔ جو لوگ اس طرح کا بل بناتے ہیں وہ دوسروں کو دھوکا دیتے ہیں تاکہ لوگوں سے زیادہ رقم وصول کریں، ایسا کرنا حقوق العباد پر ڈاکہ ڈالنا ہے، قیامت کے دن اس کے متعلق باز پرس ہوگی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَا بِهَا وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِيْنَ﴾[1]
’’قیامت کے دن ہم عدل و انصاف پر مبنی ترازو کھڑا کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی ظلم ہوا تو ہم اس کو بھی لا حاضر کریں گے اور ہم اکیلے حساب لینے کے لیے کافی ہیں۔‘‘
اس آیت کے پیش نظر ان حضرات کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے جو قیمت خرید سے زیادہ بل بنا کر مالک سے زیادہ رقم وصول کرتے ہیں۔ گاہک نہ ٹوٹنے کے خیال سے زیادہ بل بنا کر دینا بھی دوسروں کے ساتھ گناہ کے کام میں تعاون کرنا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں منع کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ﴾[2]
’’نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو، گناہ اور ظلم پر مبنی کاموں میں دوسروں کا تعاون نہ کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو کیوں کہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دیتے ہیں۔‘‘
سوال میں جس کردار ناہنجار کا ذکر ہے یہ ہر محکمے اور ہر شعبہ زندگی میں ہوتا ہے۔ ایک مسلمان کے شایان شان نہیں کہ وہ
|