پھر دودھ پلانے کے بے شمار طبی اور معاشرتی فوائد ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ بچے اور ماں کے درمیان محبت کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے اور ماں چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہتی ہے۔ واللہ اعلم!
جس کے باپ کا علم نہ ہو
سوال: میرے بھائی کے ہاں اولاد نہیں اور انہیں ہسپتال سے ایسا بچہ ملا جس کے باپ کا علم نہ تھا، وہ اسے اپنے گھر لایا اور اس کی بیوی نے اسے دودھ پلا دیا۔ اب اس کی ولدیت کا معاملہ ہے،ہمیں اس سلسلہ میں کیا کرنا چاہیے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں رہنمائی کریں۔
جواب: ہمارے معاشرہ میں منہ بولے بیٹے کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، ہم اس سلسلہ میں بہت افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ قرآن کریم میں جس کے بچے کے باپ کا علم نہ ہو، اس کے متعلق واضح ہدایات ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْۤا اٰبَآءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ ﴾[1]
’’اگر تمہیں لے پالک کے حقیقی باپ کا علم نہیں تو وہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہے۔‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ بیٹا سمجھنے کے بجائے اسے اپنا بھائی اور دوست خیال کیا جائے، اسے بیٹے کا مقام نہ دیا جائے۔ اگر کوئی ایسے لے پالک کو اپنی طرف منسوب کرتا ہے تو وہ قرآن کریم کی واضح طور پر خلاف ورزی کرتا ہے۔ ایسے لے پالک کے متعلق حدیث میں بہت سخت وعید ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے جانتے بوجھتے ہوئے اپنے آپ کو غیر باپ کی طرف منسوب کیا، اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔‘‘[2]
شریعت نے اس کا مناسب حل اس طرح نکالا ہے کہ جو شخص لے پالک بناتا ہے، اسے چاہیے کہ اپنی بیوی کا دودھ اسے پلا دے۔ جیسا کہ حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو اپنا بیٹا بنایا تھا، تو اس سلسلہ میں آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی سے فرمایا کہ تم اسے دودھ پلا کر اپنا رضاعی بیٹا بنا لو۔[3]
چنانچہ اس نے دودھ پلا کر اسے اپنا بیٹا بنا لیا اور ان کے پردے سے متعلق مسئلہ ختم ہوگیا۔ ایک حدیث میں ہے کہ دودھ پلانے سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو خون اور نسب سے حرام ہوتے ہیں۔[4]
صورت مسؤلہ میں سائل کے بھائی نے بھی ایسا ہی کیا ہے، لے پالک کو اپنی بیوی کا دودھ پلا دیا ہے اس لیے وہ اس کا رضاعی با پ بن چکا ہے۔ کاغذات میں ولدیت کے خانہ میں اپنا نام لکھوا سکتا ہے لیکن بریکٹ میں (رضاعی) لکھنا ہو گا تاکہ کسی قسم کا اشتباہ نہ رہے۔ تاہم قانونی طور پر سقم باقی رہے گا کہ شناختی کارڈ بناتے وقت نادرا والے رضاعی باپ کو باپ نہیں
|