اس کی شادی سے قبل مسلمان ہونا ضروری ہے؟ یا اپنے مذہب پر رہتے ہوئے اس کے ساتھ نکاح کیا جا سکتا ہے؟ وضاحت کریں۔
جواب: قرآن کریم نے اہل کتاب عورتوں سے نکاح کی اجازت دی ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ اِذَاۤ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ وَ لَا مُتَّخِذِيْۤ اَخْدَانٍ وَ مَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ١ وَ هُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ﴾[1]
’’اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دئیے گئے ہیں، ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں جبکہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو، ایسا نہیں کہ تم ان سے اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو، منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور آخرت میں وہ خسارہ پانے والوں سے ہیں۔‘‘`
اس آیت کریمہ میں اہل کتاب عورتوں سے نکاح کی اجازت دی گئی ہے اور اسے چند شرائط کے ساتھ مشروط بھی کیا گیا ہے، جو حسب ذیل ہیں:
٭ ایک تو اس کے پاکدامن ہونے کی قید ہے جو اکثر اہل کتاب عورتوں میں مفقود ہے جیسا کہ سوال میں بھی اسے ذکر کیا گیا ہے۔
٭ ایمان و اخلاق کو بچانے کی تنبیہ بھی ہے، اگر اہل کتاب عورت سے نکاح کرنے میں ایمان اور اخلاق کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اس سے اجتناب کیا جائے۔ آج کل اہل کتاب عورتوں سے نکاح کرنے میں ایمان کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، وہ محتاج بیان نہیں ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ایمان بچانا شرط ہے، ایک جائز کام کے لیے اپنے ایمان کو خطرے میں ڈالنا عقل مندی نہیں ہے۔ اس لیے ہم نصیحت کرتے ہیں کہ لڑکی کو پہلے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جائے، اسلام گزشتہ تمام گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ اس آلائش سے بھی پاک ہو جائے گی جس کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے۔ اسلام کے بعد اس سے شادی کرنے میں کوئی شبہ باقی نہیں رہے گا۔ بصورت دیگر ایسی اہل کتاب لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں جو فسق و فجور اور علانیہ بدکاری میں مبتلا ہے۔ ایسے حالات میں اسے مسلمان کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ گناہ کی آلائشوں سے پاک صاف ہو جائے۔ علاوہ ازیں یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ آج کل اہل کتاب ویسے بھی اپنے دین سے بیگانہ بلکہ بے زار دماغی ہیں، اس حالت میں کیا وہ واقعی اہل کتاب میں شمار ہو سکتے ہیں؟
دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا
سوال: میں نے اپنی بیوی سے دوسری شادی کرنے کے متعلق کہا تو اس نے قانون کا حوالہ دیا کہ تم میری اجازت کے
|