نماز عشاء کے بعد سونے سے پہلے وتر پڑھنا
سوال :کجھ اہل علم کہتے ہیں کہ وتر، نماز تہجد کا حصہ ہیں، چونکہ نماز تہجد سونے کے بعد اٹھ کر پڑھی جاتی ہے اس لیے وتر بھی سونے کے بعد اٹھ کر پڑھنے چاہئیں، انہیں نماز عشاء کے متصل بعد پڑھنا درست نہیں۔ کتاب وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کردیں۔
جواب: بلاشبہ وتر، نماز تہجد کا حصہ ہے لیکن اس حصہ کو نماز عشاء سے متصل پڑھنا جائز ہے اگرچہ بہتر یہ ہے کہ انہیں تہجد کے وقت ہی پڑھا جائے لیکن اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ وہ صبح نہیں اٹھ سکے گا تو اسے شرعی طور پر اجازت ہے کہ وہ سونے سے پہلے نماز وتر پڑھ لے۔
چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی تھی۔ میں زندگی بھر انہیں ترک نہیں کروں گا، وہ یہ ہیں:
۱: ہر مہینے تین روزے (ایام بیض ۱۳، ۱۴، ۱۵) رکھوں۔
۲: چاشت کی دو رکعت ادا کروں۔
۳: وتر پڑھ کر نیند کروں۔[1]
ایک روایت میں ہے کہ سونے سے پہلے وتر پڑھا کروں۔[2]
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی احادیث میں ہے کہ وہ عشاء کے بعد نماز وتر پڑھ لیتے تھے جیسا کہ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے نماز عشاء کے بعد ایک رکعت نماز وتر پڑھی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام آپ کے پاس تھے، انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ:
’’انہیں چھوڑ، کیوں کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کرنے کا شرف حاصل ہے۔‘‘[3]
ایک روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
’’انہوں نے درست کہا ہے کیوں کہ وہ ایک فقیہ شخص ہیں۔‘‘[4]
ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’یہ بیداری ایک مشکل اور گراں کام ہے، جب تم میں سے کوئی شخص وتر پڑھ لے تو وہ دو رکعت ادا کرے پھر اگر وہ رات کے وقت بیدار ہو جائے تو تہجد پڑھ لے بصورت دیگر یہ دو رکعت اس کے لیے کافی ہیں۔‘‘
|